مسئلہ2. گھر میں سے ایک جگہ عورت کو الگ کر دے کہ وہ اپنا مال اسباب حفاظت سے رکھے اور خود اس میں رہے سہے اور اس کى قفل کنجى اپنے پاس رکھے کسى اور کو اس میں دخل نہ ہو. فقط عورت اسى کے قبضے میں رہے تو بس حق ادا ہو گیا. عورت کو اس سے زیادہ کا دعوى نہیں ہو سکتا اور یہ نہیں کہہ سکتى کہ پورا گھر میرے لیے الگ کر دو.
مسئلہ3. جس طرح عورت کو اختیار ہے کہ اپنے لیے کوئى الگ گھر مانگے جس میں مرد کا کوئى رشتہ دار نہ رہنے پائے فقط عورت ہى کے قبضے میں رہے. اسى طرح مرد کو اختیار ہے کہ جس گھر میں عورت رہتى ہے وہاں اس کے رشتہ داروں کو نہ آنے دے نہ ماں کو نہ باپ کو نہ بھائى کو نہ کسى اور رشتہ دار کو.
مسئلہ4. عورت اپنے ماں باپ کو دیکھنے کے لیے ہفتہ میں ایک دفعہ جا سکتى ہے. اور ماں باپ کے سوا اور رشتہ داروں کے لیے سال بھر میں ایک دفعہ اس سے زیادہ کا اختیار نہیں. اسى طرح اس کے ماں باپ بھى ہفتہ میں فقط ایک مرتبہ یہاں آ سکتے ہیں. مرد کو اختیار ہے کہ اس سے زیادہ جلدى جلدى نہ آنے دے. اور ماں باپ کے سوا اور رشتہ دار سال بھر میں فقط ایک دفعہ آ سکتے ہیں. اس سے زیادہ آ نے کا اختیار نہیں. لیکن مرد کو اختیار ہے کہ زیادہ دیر نہ ٹھیرنے دے نہ ماں باپ کو نہ کسى اور کو اور جاننا چاہیے کہ رشتہ داروں سے مطلب وہ رشتہ دار ہیں جن سے نکاح ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہے. اور جو ایسے نہ ہوں وہ شرع میں غیر کے برابر ہیں.
مسئلہ5. اگر باپ بہت بیمار ہے اور اس کا کوئى خبر لینے والا نہیں تو ضرورت کے موافق وہاں روز جایا کرے اگر باپ بے دین کافر ہو تب بھى یہى حکم ہے بلکہ اگر شوہر منع بھى کرے تب بھى جانا چاہیے. لیکن شوہر کے منع کرنے پر جانے سے روٹى کپڑے کا حق نہ رہے گا.