مسئلہ4. اور اگر اس کے ساتھ مال کا بھى ذکر کر دیا جیسے یوں کہا سو روپے کے عوض میں نے تجھ سے خلع کیا پھر عورت نے قبول کر لیا تو خلع ہو گیا اب عورت کے ذمے سو روپے دینے واجب ہو گئے. اپنا مہر پا چکى ہو تب بھى سو روپے دینے پڑیں گے اور اگر مہر ابھى نہ پایا ہو تب بھى دینے پڑیں گے اور مہر بھى نہ ملے گا کیونکہ وہ بوجہ خلع معاف ہو گیا.
مسئلہ5. خلع میں اگر مرد کے ذمے مہر باقى ہو تو وہ بھى معاف نہیں ہوا.
مسئلہ7. یہ سب باتیں اس وقت ہیں جب خلع کا لفظ کہا ہو یا یوں کہا ہو سو روپے پر یا ہزار روپے کے عوض میں میرى جان چھوڑ دے یا یوں کہا میرے مہر کے عوض میں مجھ کو چھوڑ دے اور اگر اس طرح نہیں کہا بلکہ طلاق کا لفظ کہا جیسے یوں کہے سو روپے کے عوض میں مجھے طلاق دے دے تو اس کو خلع نہ کہیں گے اگر مرد نے اس مال کے عوض طلاق دے دى تو ایک طلاق بائن پڑ گئى اور اس میں کوئى حق معاف نہیں ہوا نہ وہ حق معاف ہوئے جو مرد کے اوپر ہیں نہ وہ جو عورت پر ہى مرد نے اگر مہر نہ دیا ہو تو وہ بھى معاف نہیں ہوا. عورت اس کى دعویدار ہو سکتى ہے اور مرد یہ سو روپے عورت سے لے لیگا.
مسئلہ8. مرد نے کہا میں نے سو روپے کے عوض میں طلاق دى تو عورت کے قبول کرنے پر موقوف ہے. اگر نہ قبول کرے تو نہ پڑے گى اور اگر قبول کر لے تو ایک طلاق بائن پڑ گئى. لیکن اگر جگہ بدل جانے کے بعد قبول کیا تو طلاق نہیں پڑى.
مسئلہ9. عورت نے کہا مجھے طلاق دیدے مرد نے کہا تو اپنا مہر وغیرہ اپنے سب حق معاف کر دے تو طلاق دے دوں. اس پر عورت نے کہا اچھا مىں نے معاف کیا اس کے بعد مرد نے طلاق نہیں دى تو کچھ معاف نہیں ہوا. اور اگر اسى مجلس میں طلاق دے دى تو معاف ہو گیا.