مسئلہ. اگر کسى کے باپ دادا سے یہى عشرى زمین برابر چلى آتى ہو یا کسى ایسے مسلمان سے خریدى جس کے پاس اسى طرح چلى آتى ہو تو ایسى زمین میں جو کچھ پیدا ہوا اس میں بھى زکوۃ واجب ہے. اور طریقہ اس کا یہ ہے کہ اگر کھیت کو سینچنا نہ پڑھے فقط بارش کے پانى سے پیداوار ہو گئى یا ندى اور دریا کے کنارے پر ترائى میں کوئى چیز بوئى اور بے سنچے پیدا ہو گئى تو ایسے کھیت میں جتنا پیدا ہوا ہے اس کا دسواں حصہ خیرات کر دینا واجب ہے یعنى دس من میں اىک من اور دس سیر میں ایک سیر اور اگر کھیت کو پرچلا کر کے یا کسى اور طریق سے سینچا ہے تو پیداوار کا بیسواں حصہ خیرات کرے یعنى بیس من میں ایک من اور بیس سیر میں ایک سیر اور یہى حکم ہے باغ کا ایسى زمین میں کتنى ہى تھوڑى چیز پیدا ہوئى ہو بہرحال یہ صدقہ خیرات کرنا واجب ہے کم اور زیادہ ہونے میں کچھ فرق نہیں ہے.
مسئلہ. اناج ساگ ترکارى میوہ پھل پھول وغیرہ جو کچھ پیدا ہو سب کا یہى حکم ہے.
مسئلہ. عشرى زمین یا پہاڑ یا جنگل سے اگر شہد نکالا تو اس میں بھى یہ صدقہ واجب ہے.
مسئلہ. کسى نے اپنے گھر کے اندر کوئى درخت لگایا یا کوئى چیز ترکارى کى قسم سے ہے اور کچھ بویا اور اس میں پھل آیا تو اس میں یہ صدقہ واجب نہیں ہے.
مسئلہ. اگر عشرى زمین کوئى کافر خرید لے تو وہ عشرى نہیں رہتى پھر اگر اس سے مسلمان بھى خریدلے یا کسى اور طور پر اس کو مل جائے تب بھى وہ عشرى نہ ہوگى.
مسئلہ. یہ بات کہ یہ دسواں یا بیسواں حصہ کس کے ذمہ ہے یعنى زمین کے مالک پر ہے یا پیداوار کے مالک پر ہے. اس میں بڑا عالموں کا اختلاف ہے مگر ہم آسانى کے واسطے یہى بتلایا کرتے ہیں کہ پیدوار والے کے ذمہ ہے. سو اگر کھیت ٹھیکہ پر ہو خواہ نقد پر یا غلہ پر تو کسان کے ذمہ ہوگا اور اگر کھیت بٹائى پر ہو تو زمیندار اور کسان دونوں اپنے اپنے حصہ کا دیں.