ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
بھی سمجھ میں نہیں آتیں حضرات صوفیہ کے یہاں تو دوسروں کے جذبات کی بہت ہی رعایت ہے ایسے ایسے دقائق تک نظر پہنچتی ہے کہ کیا کسی اورکی پہنچے گی ۔ یورپ والے بڑے ماہر نفسیات سمجھے جاتے ہیں انہوں نے مختلف جذبات کی تحقیق اور ان کے متعلق احکام اور رعایتیں لکھی ہیں ۔ جب میں نے سنا تو میں ہنسا کہ صوفیوں کے یہاں جو جذبات کی رعایتیں ہیں ان کی تمہیں ہوا بھی نہیں لگی ۔ ان کے یہاں کا طفل زیادہ ماہر ہے تمہارے اس ماہر نفسیات سے غالبا قشیریہ میں حکایت لکھی ہے کہ ایک بزرگ سفر میں تھے راستہ میں دم لینے کے لئے ٹھیرے تو انہوں نے اپنا عصا زمین میں گاڑ دیا تاکہ جب پھر چلنا شروع کریں تو سہولت سے کھڑے کھڑے اکھاڑ لیں اور چل دیں ۔ پیندے میں لوہالگا ہوا ہوگا تاکہ نماز کے لئے سترہ کھڑا کرنے کو کوئی خاص اہتمام نہ کرنا پڑے اسی اثنا میں ایک دوسرے بزرگ تشریف لائے اور اسی طرح انہوں نے بھی اپنا عصا گاڑ دیا لیکن اتفاق سے وہ کم گڑا اور گر گیا اور پہلے عصا پرگرا اور اس کے جھوک سے ان پہلے بزرگ کا عصا بھی گر گیا ۔ اس پر یہ بزرگ جو بعد کو پہنچے تھے ہاتھ جوڑ کر معافی چاہنے لگے کہ آُپ کو میں نے بہت تکلیف دی اب اس عصا کو لینے کے لئے آپ کو جھکنا پڑے گا ورنہ کھڑے کھڑے اکھاڑ لیتے ۔ ( حضرت اقدس اس پر یہ اشکال ہوتا ہے کہ اگر عصا گر گیا تھا تو وہ پھر گاڑ دیتے معافی کی ضرورت ہی نہ پڑتی ۔ عزیزالحسن ۔ جواب ظاہر ہے کہ گاڑ نے کے قبل تو ان پہلے بزرگ پر تھوڑا زمانہ تشویش کا گذرتا اس کو بھی گوارا نہ کیا ) خدا کے واسطے مجھے معاف کردیجئے ۔ اب اس کی نظیر وہ یورپ کے نفسیات والے لائیں ۔ اتنی رعایت جذبات کی وہ کہیں اپنے یہاں دکھا سکتے ہیں ایک اور بزرگ کی حکایت ہے ان کی بیوی بہت بدمزاج تھیں ان کی اکثر شکایت کیا کرتے تھے خدام نے عرض کیا کہ پھر حضرت طلاق کیوں نہیں دیدیتے ۔ فرمایا جی میں تو بہت دفعہ آیا لیکن میں نے سوچا کہ جوان ہے اگر اس نے طلاق کے بعد نکاح نہ کیا تو اسے تکلیف ہوگی اور جو نکاح کیا تو پھر اسے جس کے ساتھ وہ نکاح کرے گی وہی تکلیف ہوگی جو مجھے اس کی بدمزاجی