ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
مولانا نے یہ تصرف کے قصد سے نہیں کیا ۔ ہمارے حضرات اس کا قصد نہیں کیا کرتے مگر ہر شے میں ایک خاصیت ہے صدق میں خاصیت ہے کہ ازدل خیزو بردل ریزو ۔ قاضی اسماعیل صاحب منگوری رحمتہ اللہ علیہ نے ایک بار حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے عرض کیا حضرت کبھی کبھی طالبین کو توجہ بھی دیدیا کیجئے ۔ حضرت نے فرمایا کہ میں جو گیوں کا سا عمل کیوں کروں اس پر انہیں تعجب بھی ہوا کہ مشائخ کے معمول کو جوگیوں کا عمل فرمادیا ۔ پھر دیوبند میں جب بڑا جلسہ ہوا اس میں مولانا کا وعظ ہوا ۔ اس میں قاضی صاحب بھی شریک تھے میں بھی حاضر تھا وہاں مولانا کے وعظ کے مضمون پر ایسا ہی اثر ہوا جیسا مولانا فخر الحسن صاحب نے نقل کیا ( جس کا ذکر ابھی اوپر ہوچکا ہے ) میں نے خود دیکھا وہ تو سنی ہوئی حکایت تھی یہ دیکھی ہوئی ہے جب لوگوں پر گریہ وبکاء کی حالت طاری تھی اور بے اختیار تڑپ رہے تھے اور لوٹ رہے تھے اس وقت بعض اہل باطن کو جو اس وعظ میں شریک تھے یہ محسوس ہوا کہ مولانا مجمع کی طرف اس غرض سے متوجہ ہیں کہ ان کو سکون ہو جب وعظ ختم ہوا تو قاضی اسماعیل صاحب مولانا کے پاس پہنچے اور کہا کہ ہاں مولوی صاحب بس کبھی کبھی یوں کردیا کرو ۔ مولانا اس کے جواب میں فرماتے ہیں کہ میں نے کیا کیا میں نے تو کچھ بھی نہیں کیا ۔ اللہ اکبر کیا شان تھی ۔ سبحان اللہ کیسے سچے بزرگ تھے ۔ جمعہ 23 / ذیقعدہ 1320 ھ ( ملفوظ 19 ) ادب کا مدار عرف پرہے ایک ایسے غسل خانہ اور پاخانہ میں جو بعد تعمیر استعمال میں نہیں لایا گیا ہے کتب دینیہ رکھے جانے کا ذکر تھا فرمایا کہ بظاہر تو یہ ناجائز نہیں معلوم ہوتا کیونکہ گو ابھی یہ استعمال میں نہیں لائے گئے لیکن وضع تو غسل اور قضاء حاجت ہی کے لئے کئے گئے ہیں اس لئے کتب دینیہ کا ان میں رکھنا خلاف ادب معلوم ہوتا ہے اس پر ایک صاحب علم نے جو اس تذکرہ کے وقت حاضر خدمت تھے