ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 193 ) چند اصول افتاء ایک بار کچھ اصول افتاء کے متعلق بیان فرمائے جس کا خلاصہ حسب ذیل ہے کہ فتاوٰی کے اندر توسع چاہئے تاکہ عاملین کو تنگی نہ ہو مگر جہاں توسع میں اندیشہ ہو کہ لوگ اس امر کے متعلق یہ معلوم کر کے کہ جائز ہے بعض ایسی باتوں کو جائز سمجھ لیں گے کہ جو باجماع ناجائز ہیں تو ایسے موقع پر توسع نہ چاہئے اگر چہ ایسے موقع پر توسع نہ کرنے کی وجہ سے بعض جائز باتیں پس جائیں گی اس کے بعد فرمایا کہ بعض مرتبہ میں ایک جائز بات کی اجازت مقتداء کو بھی نہیں دیتا جس میں لو اس مقتداء کے فعل کی سند پکڑیں گے ناجائز چیزوں کا ارتکاب کرنے لگیں گے اور عامی شخص کو اسی بات کی اجازت دیتا ہوں کیونکہ یہاں یہ اندیشہ نہیں ہوتا کہ لوگ اس کی اقتداء کریں گے ۔ ( ملفوظ 194 ) مخلوق کے لئے لفظ رزاق کا استعمال نا جائز ہے ایک بار ایک فقہی مسئلہ بیان فرمایا کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ رزق الا میرالجند ےو کہنا جائز مگر الا میر رزاق کہنا ناجائز کیونکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رزاق کا لفظ نصوص میں صرف حق تعالٰی جل شانہ کے لئے استعمال کیا گیا ہے لہزا اس لفظ کا استعمال مخلوق کے لئے ناجائز ہے اسی طرح نصوص کے اندر بعض مغیبات کے متعلق یہ ثابت ہے کہ ان کا علم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ہے اور ایسے علم کی نسبت حضور کی طرف جائز ہے مگر باوجود اس کے کہ حضور کے متعلق نصوص میں عالم الغیب کا لفظ کہیں استعمال نہیں کای گیا لہزا عالم الغیب کے لفظ کا استعمال صرف حق تعالٰٰی کے لئے مخصوص ہوا اور مخلوق کے لئے اس لفظ کا استعمال ناجائز ہوا کہ کیونکہ مخلوق کے لئے اس لفظ کے لیے استعمال ناجائز ہوا تھا ۔ اسی طرح مخلوق کے لئے لفظ عالم الغیب کا استعمال بھی بوجہ ایہام ناجائز ہوگا اسی طرح گو