ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 258 ) مجدد الف ثانی کہنے کا سبب ایک صاحب نے دریافت کیا کہ کیا مجدد کا مجدد ہونا کسی دلیل قطعی سے معلوم ہوتا ہے فرمایا نہیں بلکہ دلائل ظنیہ سے چنانچہ اب تک جتنے مجدد ہوئے ہیں ان کے مجدد ہونے کا علم دلائل ظنیہ یعنی علامات وآثار ہی سے حاصل ہوا ہے پھر ایک صاحب نے دریافت کیا کہ حضرت مجدد الف ثانی کے لئے مجدد کا لقب اول کس نے استعمال کیا تھا فرمایا اول مولوی عبد الحکیم سیالکوٹی نے لکھا تھا اور ان کے لکھنے کی وجہ ان کی عقیدت تھی کوئی دلیل قطعی نہ تھی البتہ اس کا مشہور ہوجانا یہ علامت تھی اس لقب کے غیبی ہونے کی پھر ان صاحب نے کوئی دریافت کیا کہ کیا مجدد الف کا مرتبہ مجدد ماتہ سے بڑھ کر ہوتا ہے فرمایا اس کی کوئی دلیل نہیں پھر دریافت کیا گیا کہ حضرت مجدد الف ثانی کو مجدد الف ثانی کہنے کی کیا وجہ فرمایا مجدد صاحب جس صدی کے مجدد تھے وہ صدی اتفاق سے کے لئے مجدد صاحب کو مجدد الف ثانی کے لقب سے یاد کیا گیا پھر ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرمایا کہ نووی نے لکھا ہے کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایک صدی میں کئی مجدد ہوں مثلا کوئی شخص ایک جزو دین کی اصلاح کے لئے ہے اور دوسرے دوسرے جزء کی اصلاح کے لئے مثلا ایک شخص تفسیر کے اندر جو لوگوں نے غلو کر رکھا ہو اس کی اصلاح کے لئے ہو اور دوسرا شخص حدیث کے اندر غلو کی اصلاح کے لئے ہو وعلی ہذا ( ملفوظ 259 ) ایک صاحب کو رخصت پر عمل کرنے کی تاکید فرمایا کہ ایک صاحب نے لکھا ہے میں تصنیف کے متعلق ایک دینی خدمت کرنا چاہتا ہوں جس کا معاوضہ مجھ کو مل سکتا ۔ مگر یہ ارادہ ہے کہ میں