ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
5 رمضان المبارک 1360 ھ شنبہ مجلس بعد الظہر ( ملفوظ 133 ) عبادت میں غلو کی ممانعت احقر سے فرمایا کہ ملفوظات میں فوائد ہوں زوائد نہ ہوں ۔ جب عبادت میں بھی غلو کی ممانعت ہے تو عبارات میں کیوں نہ ممانعت ہوگی ۔ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کے دو ستونوں میں ایک رسی بندھی ہوئی دیکھی تو پوچھا کہ یہ کس لئے باندھی گئی ہے معلوم ہوا کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے اس لئے باندھی ہے کہ جب وہ عبادت کرتے کرتے تھک جاویں تو اس سے کچھ سہارا لے لیں آپ نے اس کو پسند نہیں فرمایا اور یہ ارشاد فرماکر رسی کھلوادی کہ تازگی رہنے تک نماز پڑھنا چاہئے اور جب تھک جاویں تو بیٹھ جائیں نیز حضور نے ایک بار یہ بھی فرمایا اذا نعس احدکم وھو یصلی فلیرقد یعنی جب نماز پڑھتے پڑھتے ( مراد نفل نماز ہے اور ذکر وغیرہ بھی اسی حکم میں ہے ) نیند کا غلبہ ہوتو اس وقت سوجانا چاہئے غرض حضور نے عبادات میں بھی راحت اور عافیت کے طریقے کو پسند فرمایا ہے پھر یہ نہیں کہ اس کی محض ترغیب ہی دی ہو بلکہ تاکید کی ہے ۔ حسین ابن منصور رحمتہ اللہ علیہ کو ایک بار ایک بزرگ نے دیکھا کہ باوجود دھوپ اجانے کے ایک ہی جگہ بیٹھے ہوئے ذکر میں مشغول رہے اس پر انہوں نے ایک ایسا لفظ فرمایا جس کو ہم تو نقل بھی نہیں کرسکتے اور یہ بھی فرمایا کہ یہ شخص کسی بلا میں مبتلا ہونے والا ہے چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ حضرت حافظ فرماتے ہیں ؛ گفت آسان گیر برخود کارہا کزروئے طبع سخت می گیرد جہان بر مرد ماں سخت کوش حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے ایک ذاکر نے پوچھا کہ بعض