ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
عوام میں بخیل مشہور تھے گو بخیل نہ تھے بلکہ منتظم اورکفایت شعار تھے لیکن پھر بھی یہ حال تھا کہ ایک دفعہ ان کے روپیہ بہت سا چوری ہوگیا پھر وہ برآمد بھی ہو گیا لیکن انہوں نے محض اشتباہ کی بناء پر نہیں لیا حالانکہ ان کے جمع کیئے ہوئے روپیہ میں یہ خاص علامت بھی تھی کہ فی سینکڑہ وہ ایک کوڑی بھی اس میں شامل کردیتے تھے تاکہ گننے میں سہولت رہے ۔ ان سے کہا بھی گیا کہ جب اس مال میں کوڑیاں بھی موجود ہیں تو پھر کیوں شبہ کیا جائے ۔ فرمایا کہ ممکن ہے کہ اور کسی نے بھی یہی اصطلاح مقرر کر رکھی ہو ۔ لہذا اس احتمال کے ہوتے ہوئے میں اس کو اپنا ہی مال کیسے سمجھ لوں ۔ ادھ ۔ پھر حضرت اقدس مد ظلہم العالیٰ نے فرمایا کہ مالیات میں تقوٰی بہت کم دیکھا جاتا ہے ۔ افعال اور اعمال تو آج کل بہت ہیں ۔ تہجد چاشت اشراق ورد وظیفے تو بہت مگر یہ بات بہت کم ہے کہ مال سے انس ومحبت نہ ہو ۔ یا ہو مگر پھر بھی احتیاط کرے تو یہ اس سے بھی بڑھ کر ہے ۔ غرض مولانا نے وہ روپیہ نہیں لیا محض اس احتمال پر کہ ممکن ہے کسی اور نے بھی کوڑیوں کی اصطلاح مقرر کر رکھی ہو اور یہ مال اسی کا ہو ۔ (ملفوظ 10 ) مملوک العلی فرمایا کہ حضرت مولانا شیخ محمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے استاد کے نام کو بجائے مملوک علی کے مملوک العلی یعنی الف لام کے ساتھ لکھا ہے کیونکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے نام پر الف لام نہیں داخل کیا جاتا گو علی اللہ تعالیٰ کا نام بھی ہے لیکن بلا الف لام داخل کئے اس کا ایہام تھا کہ لفظ علی کو بجائے اللہ تعالیٰ کے نام کے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا نام سمجھ لیا جاتا ۔ اسی ایہام سے بچنے کے لئے الف لام داخل کردیتے تھے کیونکہ اللہ تعالٰٰی کا جو نام علی ہے وہ الف لام کے ساتھ بھی مستعمل ہے چنانچہ اللہ تعالٰی کا خود ارشاد ہے وھو العلی العظیم نیز بلا الف لام بھی مستعمل ہے جیسے اس آیت میں انہ علی حکیم لیکن لفظ علی جو حضرت علی کا علم ہے ہو ہمیشہ بلا الف لام ہی کے ہوتا ہے اس