ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
کیونکہ متکبر آدمی بندہ ہوتے ہوئے بھی اپنے لئے وہ صفت ثابت کرتا ہے جو خدائے تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے ۔ ایک اور سلسلہ میں فرمایا کہ ابوجہل کا تکبر فرعون سے بھی بڑھا ہوا تھا کہ کیونکہ فرعون تو مرتے وقت کچھ ڈھیلا بھی ہوگیا تھا گو اس وقت اس کا ایمان مقبول نہ ہوا لیکن ابوجہل نے تو مرتے وقت بھی یہ حسرت کی کہ کاش میرا قاتل کاشتکار نہ ہوتا کیونکہ انصار کے ایک نوجوان لڑکے اس کو قتل کیا تھا ۔ ان حضرات میں زیادہ کاشت کار ہوتے تھے ۔ نیز میں نے اپنے استاد سے سنا تھا کہ جب آدمی صحابی اس کی گردن کاٹنے لگے تو اس نے یہ خواہش کی کہ میری گردن ذرا نیچے سے کاٹی جاوے تاکہ جب مقتولین کے سر رکھے جاویں تو میرا سر سب اونچا نظر آوے ۔ کیا ٹکانا ہے اس تکبر کا ۔ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں جس وقت اس کا سر کاٹ کر حاضر کیا گیا تو آپ نے بھی فرمایا کہ مات فرعون ہذہ الامتہ ۔ اھ پھر حضرت اقدس نے فرمایا کہ آج کل بھی فرعون دماغ رکھنے والے موجود ہیں اھ ۔ اللہ تعالٰی حضرت اقدس کے فیض وبرکت اور دعا و توجہ سے اس ارذل الناس احقر جامع کے اور سب دوستوں کے قلب و دماغ سے بھی اس رذیلہ خبیثہ کو زائل فرمائے آمین ویرحم اللہ عبدا قال امینا ۔ (ملفوظ 34) عدل و ترحم کی تعلیم رنگوں پر بمباری کی خبر سن کر فرمایا کہ عام رعایا پر بمباری کرنے سے کیا فائدہ کیونکہ عوام محارب تھوڑا ہی ہیں ۔ شریعت نے تو غیر محاربین کے قتل کرنے کی بالکل ممانعت فرما دی ہے یعنی بچے بوڑھے ۔ عورتیں بلکہ راہب بھی قتل سے مستثنیٰ ہیں جو محض اپنے دین کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں سیاست سے انہیں کوئی سروکار نہیں ۔ لیکن بوڑھے یا راہب لڑائی کی ترکیبیں بتلاتے ہوں ان کو قتل کر دینے کی اجازت ہے ۔ غرض قتل صرف ان کو کیا جاتا ہے جو محارب ہوں عملا عرفا محارب بالا رادہ ہوں ۔ قتل عام جو سراسر ظلم ہے اور