ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سے ہے اور اس کی اس تکلیف کا میں سبب بنوں گا ۔ سو اپنے بھائی مسلمان کی اذیت کا سبب نہیں بننا چاہتا بھلا اس کی نظیر تو لائیں وہ نفسیات والے ۔ ایک بزرگ نے کسی عورت کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا اس نے عذر کر دیا ۔ پھر اس کا اور کہیں نکاح ہوگیا تو وہ بزرگ اس شوہر کے پاس گئے اور کہا کہ میں آُپ کا قصور وار ہوں ۔ انہوں نے پوچھا کہ میرا آپ نے کیا قصور کیا ۔ کہا کہ علم الہی میں یہ عورت تمہاری بیوی تھی اس کو بیغام دیکر میں نے غیر کے حق پر یعنی جو تمہاری بیوی ہونے والی تھی اس پر نظر کی ۔ خدا کے لئے میرا قصور معاف کر دو ۔ کیا انہتا ہے ان رعایتوں کی ۔ ان حضرات صوفیہ کے بہت واقعات عجیب و غریب لکھے ہیں کیا منہ ہے کسی کا ان حضرات کی ریس کرنے کا ۔ اور ایک عجیب بات یہ ہے کہ ان حضرات کی نظر ہروقت اللہ جل جلالہ پر ہوتی ہے ۔ مخلوق پر کچھ زیادہ نظر بھی نہیں ہوتی پھر بھی مخلوق پر اتنی نظر اور اس کے ساتھ اتنی رعایتیں کہ جس کی رات دن مخلوق ہی پر نظر ہو وہ تو ایسی ایسی دقیق رعایتیں کرنا بھول بھی جائے لیکن یہ حضرات باوجود ہر وقت مشغول بحق رہنے کے بھی نہیں بولتے بات یہ ہے کہ یہ مخلوق کے حقوق پر اتنی نظر ہے اس کا مشغولی بحق ہی سبب ہے کیونکہ یہ حضرات جو کچھ کرتے ہیں اللہ کے واسطے کرتے ہیں اور وہاں سے الہامات اور القاء ہوتے ہیں وہ خود تھوڑا ہی سوچتے ہیں ان کی طبعیت ایسی پاک صاف اور معتدل ہوجاتی ہے کہ جی کو وہی بات لگتی ہے جو مناسب ہوتی ہے کہ ہر موقع پر بلا سوچے ان کے دل میں خود بخود یہ آتا ہے کہ ایسا ہونا چاہئے جیسے کسی کو خوشبودار چیز سے خوشبو اور بدبو دار چیز سے بدبو آوے تو سوچنے سے تھوڑا ہی آتی ہے بلکہ خود ہی آتی ہے ۔ اسی طرح ان حضرات کو بری چیز سے نفرت اور اچھی چیز سے رغبت طبعا اور ذوقا اور وجدانا ہوتی ہے سوچنا نہیں پڑتا اور اس سے مشغولی بحق میں بھی کوئی فرق نہیں آتا بلکہ یہ مخلوق کی سب رعایتیں بھی اللہ ہی کے راضی کرنے کو ہوتی ہیں ۔