ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
گیا یا اس کا ہمارا نقصان تو ہو ہی گیا ۔ ( ملفوظ 78 ) شکر کی مختلف ہیئتیں ایک صاحب علم وفضل نے یہ اشکال پیش کیا کہ جب خود حضور سرور عالم صل اللہ علیہ وسلم سے سجدہ شکر کرنا ثابت ہے تو فقہاء حنفیہ نے اس کو مکروہ کیوں قرار دیدیا ہے ۔ فرمایا کہ لزوم مفسدہ کی وجہ سے تاکہ لوگ اس کو سنت مقصود نہ سمجھنے لگیں ۔ انہوں نے عرض کیا کہ جو فعل حضور سے ثابت ہے اس کا کرنا تو اتباع سنت ہے ۔ فرمایا کہ خود اس فعل میں اس شرط کا لحاظ چونکہ آپ کے ہی ارشادات سے ثابت ہے اس لئے یہ بھی اتباع ہی ہے ورنہ مطلق اتباع تو اس میں بھی ہے کہ عین دوپہر کو اس قصد سے نماز پڑھے کہ حضور نے بھی نماز پڑھی ہے ۔ گو عین دوپہر کو نہ سہی تو آخر اس کا کیا جواب ہے یہی ہے کہ حضور نے نماز تو پڑھی ہے لیکن حضور کی نماز ایسی نہ تھی اسی طرح حضور کا سجدہ ایسا نہ تھا جس میں کوئی مخدور ہوا ۔ پھر فرمایا کہ ان ہی اصول پر قاعدہ فقہبیہ یہ ہے کہ جس عبادت کا طریق تحصیل کوئی دوسرا نہ ہو وہاں تو اس عبادت کو ترک نہ کریں گے بلکہ اس میں جو مفسد ہوگا اس کی اصلاح کریں گے اور اگر کسی عبادت کے متعدد طرق تحصیل کے ہوں تو ایسے طریق کو اختیار کیا جائیگا ۔ جس میں مفسدہ نہ ہو اور جس میں مفسدہ ہوگا اس کو ترک کردیا جائیگا ۔ اسی طرح شکر کی مختلف ہیئتیں ہیں ۔ شکر منحصر فی طریق واحد نہیں اس لئے اگر ایک ہیئت میں مفسدہ کا اندیشہ ہوگا تو اس کو ترک کرکے دوسری ہیئت کو اختیار کیا جائیگا ۔ ورنہ ویسے تو مثلا اگر کوئی لوٹ مار کر روپیہ حاصل کرے اور پھر اس کو تصدیق کردے تو گو تصدیق مطلقا شکر میں داخل ہے لیکن تصدیق کی یہ ہیئت شکر کی فروہی نہیں سمجھی جائیگی بلکہ اس کو احداث فی الدین قرار دیا جائیگا ۔ رہا یہ امر کہ کسی ہیئت میں مفسدہ ہے اور کسی میں نہیں اس کا فیصلہ وہی حضرات کرسکتے ہیں جن کو ذوق