ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
قدرت یا ضیق علی القادر کو جیسا کہ اس نہی کی اس تعلیل سے واضح ہے انہ یفعل مایشاء ولا یکرہ لہ فان اللہ تعالٰی لا یتعاظمہ شئی اعطاہ ورنہ مطلق تشقیق دوسری احادیث میں صراحتہ وارد ہے چنانچہ ایک دعاء میں ہے ۔ واذا اردت بقول فتوفنی غیر مفتون رواہ الترمذی ۔ ظاہر ہے یہ تقییدات تشقیق کو مستلزم ہیں پس دعاء استخارہ میں تشقیق کا شبہ بے اصل ہوگیا کیونکہ یہاں منشاء تشقیق کا وہ نہیں جو علت ہے نہی کی تو اب تائید ثانی قول منقول من الطبقات کی حاجت نہیں رہی دوسری مویدات کافی ہیں ۔ استدراک ضروری ۔ اس کی ایک خاص تحقیق النور صفر 1360ھ میں تحت عنوان ترجیح الرجح فصل سی وپنجم شائع ہوئی ہے اس کو بھی ملا حظہ فرما لیا جاوے ۔ (ملفوظ 153) بعد شہبادت بیدار بخت مرحوم کا عجیب واقعہ مولانا اسماعیل صاحب شہید کے قافلہ میں ایک شخص شہید ہوگئے تھے جن کا نام بیدار بخت تھا وہ دیوبند کے رہنے والے تھے ان کی شہادت کی خبر آچکی تھی ان بیدار بخت کے والد حسب معمول دیوبند میں اپنے گھر میں ایک رات کو تہجد کی نماز کے لئے اٹھے تو گھر کے باہر گھوڑے کے ٹاپوں کی آواز آئی ۔ اور پھر ایک شخص نے دروازہ کھلوایا ۔ دروازہ کھولا دیکھا تو ان کے لڑکے بیدار بخت ہیں ۔ یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ ان کے متعلق تو معلوم ہو چکا تھا کہ شہید ہوچکے ہیں یہ کیسے آگئے بیدار بخت نے کہا کہ جلدی کوئی فرش وغیرہ بچھا یئے مولانا اسماعیل صاحب اور سید صاحب یہاں تشریف لار ہے ہیں ان کے والد سے فورا ایک بڑی چٹائی جو نئی خریدی تھی بچھادی ایک مجمع اس فرش پر آبیٹھا ۔ بیدار بخت سے ان کے والد نے کہا تمہاری کہاں تلوار لگی تھی انہوں نے اپنا ڈھانا کھولا اور اپنا نصف چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر اپنے باپ کو دکھلایا کہ یہاں تلوار لگی تھی ۔ ان کے باپ نے کہا کہ باندھ لو مجھ سے دیکھا نہیں جاتا تھوڑی دیر بعد یہ سب حضرات واپس تشریف لے گئے صبح کو بیدار بخت کے والد کو شبہ ہوا کہ