ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
ہوا جس کی بعد کو حضرت اقدس نے محققانہ تقریر بجواب عریضہ بھیجی تاکہ علمی غلطی رفع ہوجائے اور اس کی مثال کے لئے ایک حکایت بیان فرمائی وہ حکایت یہ ہے کہ کسی مریض کو مالیخولیا کے غلبہ سے یہ درہم ہوگیا کہ میرا بدن آبگینہ کا ہے کوئی تربیر موثر نہیں ہوئی ایک طبیب نے نوکر کروں کو حکم دیا کہ جب اس کو لایا جاوے اس پر کمبل ڈال کر گرا دیا جاوے اور کمبل پر بوتلیں توڑ دی جاویں چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔ اس کے بعد کمبل اتار کر وہ شیشہ کے ٹکڑے اس کو دکھلا کر کہا گیا کہ یہ شیشہ کا خول تمہارے بدن پر چڑھ گیا تھا وہ اترگیا اب اصل بدن رہ گیا چنانچہ وہ اپنے بدن کو دیکھ کر کہنے لگا کہ واقعی اب اصلی بدن رہ گیا ۔ دیکھئے یہ بیان طبیب کا بالکل خلاف واقع تھا مگر نافع ہوا ۔ اسی طرح تدبیر اور چیز ہے اور تحقیق اور چیز ۔ (ملفوظ 39 ) حضرت حکیم الامت کا اطباء پر کامل اعتماد ایک طبیب صاحب نے حضرت اقدس کے لئے نسخہ لکھ کرعرض کیا کہ اس کو ملا حظہ فرما لیا جاوے ۔ حضرت اقدس نے فرمایا کہ دیکھے تو وہ جو طب جانتا ہو میں تو فن نہ جاننے کی حالت میں آپ کے لکھے ہوئے نسخہ کو دیکھنا خلاف ادب سمجھتا ہوں ۔ ایک بار ایسے ہی موقع پر جب کہ ایک صاحب نے پوچھا کہ طبیب نے کیا مرض تشخیص کیا فرمایا کہ میں نے کبھی طبیبوں سے پوچھا ہی نہیں کہ کیا مرض تشخیص کیا کیونکہ تحقیق تو وہ کرے جو تنقید کرسکے میں تو طبیبوں سے پیر کا سا برتاؤ کرتا ہوں ۔ ایک بار لکھنو میں حکیم شفاء الملک صاحب مرحوم نے بھی نسخہ دیکھنے کے لئے عرض کیا تھا وہاں اس عنوان لطیف سے انکار فرمایا کہ میں تعمیل حکم کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن آنکھیں بند کرکے دیکھ لونگا ۔ (ملفوظ 40) حضرت تھانوی کی غایت احتیاط ایک صاحب نے کوئی عمل پوچھا تو حسب معمول تحریر فرما دیا کہ میں