ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
اس خدمت کا کوئی معاوضہ نہ لوں تاکہ نفس کی اصلاح ہو اور طمع قطع ہو ۔ میں نے ان کو جواب دیا ہے کہ عزیمت تو یہی ہے کہ دین کی خدمت بلا معاوضہ انجام دی جائے مگر اس وقت تمہارے باطنی نفع کے لحاظ سے تم کو رخصت پر ہی عمل کرنا زیادہ بہتر ہے اور وہ باطنی نفع مجاہدہ نفس کا ہے جو ایک دینی خدمت پر عمل کرنا زیادہ بہتر ہے اور وہ باطنی نفع کے لحاظ سے تم کو رخصت پر ہی عمل کرنا زیادہ بہتر ہے اور وہ باطنی نفع مجاہدہ نفس کا ہے جو ایک دینی خدمت پر اجرت لینا چاہئے مگر اس معاوضہ کو اپنے صرف میں مت لاؤ بلکہ کسی مصروف خیر میں لگادو ۔ ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہے کہ انہوں نے ایک طالب کی اصلاح کیلئے یہ تجویز کیا تھا کہ تمہارے پاس جو سو روپیہ ہیں ان کو اپنی قدرت سے نکال دو خرچ کردو مگر نہ ان کو اپنے اوپر صرف کرو اور نہ خیرات کرو بلکہ ان سب کو لے جاکر دریا میں ڈال دینا وہ بھی ایک دم سے نہیں بلکہ ایک ایک کرکے ڈالو تاکہ خوب دل پر آرہے چلیں ۔ پھر حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی نے فرمایا کہ اگر کسی کو یہاں یہ شبہ ہوکہ یہ تو اضاعت مال ہوئی تو جواب یہ ہے کہ اضاعت وہ ہے کہ جس میں کوئی فائدہ نہ ہو اور یہاں مقصود تھا ۔ اس طالب کا معالجہ جو موقوف تھا ۔ اس مجاہدہ پر پھر اضاعت کہاں ہوئی ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ بہت حقائق میں جہاں تک فقہاء کی نظر پہنچتی ہے وہاں تک محدثین کی نظر نہیں پہنچتی اور جہاں تک صوفیہ کی نظر جاتی ہے وہاں تک فقہاء کی نظر نہیں پہنچتی ۔ ( ملفوظ 260 ) نشاط کے غیر لازم ہونے کی دلیل فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ عرصہ دراز سے باہمی مناظرہ ومباحثہ علمیہ عقلیہ ونیز علم کلام وفلسفہ کی کتب بینی کی وجہ سے قلب کی کیفیت ایمانیہ بالکل خراب ہوگئی ہے ۔ مذہبی ذہنیت وتہزیب کا طبیعت پر بالکل اثر محسوس نہیں ہوتا کوئی قلب کی ایمانی نشاط کو اچک لے گیا ہے ۔ ہر وقت ذہن میں ایک ناظرہ قائم رہتا ہے سوالات پیدا ہوتے رہتے ہیں جوابات آتے رہتے ہیں العاقل تکفیہ الا شارہ ۔ حضرت خود دانا ہیں اس مرض مہلک کی کٹھن منزلوں کا اندازہ لگا سکتے ہیں قلبی کیفیت کے خراب ہو