ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
شاہ صاحب بے قطب صاحب سے پوچھا کہ سماع کے باب میں آپ کی کیا تحقیق ہے ۔ قطب صاحب نے اس کے جواب میں شاہ صاحب سے پوچھا کہ شعر کے باب میں تم کیا کہتے ہو ۔ شاہ صاحب نے وہی عرض کردیا کو حدیثوں میں ہے ۔ اشعر کلام موزون حسنھ حسن وقبیحھ قبیح یعنی شعر ایک موزون کلام ہے اگر اس کا مضمون اچھا ہے تو وہ اچھا ہے اور اگر برا ہے تو برا ہے ۔ پھر کتب صاحب نے خوش آوازی کے باب میں یہی سوال کیا ۔ شاہ صاحب نے یہ آیت پڑھی یزید فی الخلق مایشاء کیونکہ اس کی تفسیر یہ بھی ہے کہ یہاں خوش آواز مراد ہے ۔ پھر قطب صاحب نے پوچھا کہ اگر دونوں جمع ہوجائیں تو اس کا کیا حکم ہوگا ۔ شاہ صاحب نے عرض کیا کہ سبحان اللہ پھر یہ تو آیت صادق آئی گی ۔ نور علی نور یھدی اللہ لنورہ من یشاء قطب صاحب ںۓ فرمایا کہ بس ہمارا سماع اس سے زیادہ نہ تھا ۔ مولانا شاہ عبدالرحیم فرماتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ ایک تخت اپر سے اترا جس پر خواجہ بہاؤالدین نقشبند تشریف رکھتے تھے وہ قطب صاحب سے ملنے تشریف لائے تھے ۔ کچھ دیر قطب صاحب سے باتیں کرنے کے بعد تخت اٹھ گیا اور خواجہ صاحب تشریف لے گئے ۔ شاہ صاحب نے قطب صاحب سے عرض کیا کہ آپ نے ان کے سامنے یہ تقریر کیوں نہ کی وہ سماع کے منکر تو نہیں مجتنب ہیں ۔ سماع سے بچتے ہیں ان کا یہ قول ہے ۔ نہ انکارمی کتم نہ ایں کارمی کنم ۔ قطب صاحب نے فرمایا کہ ان کے سامنے یہ تقریر کرنا ادب کے خلاف تھا ۔ اس سے معلوم ہوا کہ برزخ میں بھی ادب پر عمل ہوتا ہے ۔ چنانچہ قطب صاحب نے خواجہ صاحب کا وہاں ادب فرمایا اور ان کے مسلک کی رعایت فرمائی ۔ غرض برزخ میں بعض ایسے حالات بھی پیش آتے ہیں منجملہ ان حالات کے بعض کو ترتیب کیلئے توجہ کا بھی اذن ہوتا ہے ۔ ( ملفوظ 105 ) الدنیا سجن المؤمن کا عجیب مفہوم حدیث الدنیا سجن المؤمن وجنتھ الکافر کا ذکر چلا ۔ اس پر