ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
جتنی توفیق ہوئی اس نے بطور خود بلا مجھے اطلاع کئے ہوئے آزادی اور خوشدلی کے ساتھ پڑھ کر بخش دیا تو کسی کے مرنے پر کرنے کے کام تو یہ ہیں ۔ اب میں جلسہ کرتا مرحومہ کی تعریفیں کرتا ۔ اظہار غم کا رزولیشن پاس کرتا ۔ اخباروں میں شائر کرادیتا ۔ مدرسہ میں تعطیل کر دیتا تو اس سے اس مرحومہ کو کیا فائدہ ہوتا بلکہ جو مدح سمجھی جاتی ہے اس کے بارے میں تو بصورت خلاف واقع ہونے کے حدیث میں آیا ہے کہ مردہ سے سوال ہوتا ہے ھکذا کنت کیاتو ایسا ہی تھا لیجئے تعریفوں کا یہ نتیجہ ہوا کہ باز پرس ہو رہی ہے اور ملامت کی جارہی ہے لیجئے یہ انعام ملا ان محبین اور معتقدین کی محبت اور اعتقاد کی بدولت کہ باز پرس میں ڈال دیا ۔ گو اس کا کوئی جرم نہیں مگر باز پرس پر آخر اس کو تو خطرہ کا احتمال ہوگیا ۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام سے قیامت کے دن یہ سوال ہوگا حالانکہ وہ الزام سے بالکل بری ہیں ۔ یعیسی بن مریم انت قلت للناس اتخذونی وامی الھین من دون اللہ یعنی کیا آپ نے لوگوں سے یہ کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو ۔ جس کا وہ یہ جواب دیں گے ۔ سبحنک مایکون لی ان اقول مالیس لی محق ان کنت قلتھ فقد علمتھ تعلم مافی نفسی الا اعلم مافی نفسک انک انت علام الغیوب ط لیکن پھر بھی باز پرس سے شرمندگی تو ہوگی ۔ یہ کس کی بدولت ۔ یہ ان کے اعتقاد کا ثمرہ ہے ۔ ( ملفوظ 99 ٰ) مثنوی شریف بڑی جامع کتاب ہے ایک سلسلہ میں فرمایا کہ میں نے حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق کسی کتاب میں یہ لکھا ہوا دیکھا ہے کہ آپ کی مجلس میں دو تین شخص تک ہوتے تب تو آپ گفتگو کرتے اور جب اس سے زیادہ مجمع ہوجاتا تو زبان بند فرمالیتے کہ عادۃ اتنے لوگ فہیم نہیں ہوسکتے تو ایسی حالت میں سامع کی جانب