ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سے روزے رکھنا چاہئے تھا اور یہ شرط خود اسی حدیث سے ثابت ہے اور وہ اس طرح کہ حضور کا ارشاد ہے فعلیہ بالصوم ۔ لفظ علی لزوم کے لئے آتا ہے اور لزوم کی دو قسمیں ہیں ایک لزوم اعتقادی تو مراد ہو نہیں سکتا کیونکہ یہ صوم فرض نہیں محض علاج ہے پس لزوم عملی مراد ہوگا اور لزوم عملی ہوتا ہے تکرار وکثرت سے چنانچہ جب کوئی شخص کسی کام کو بار بار اور کثرت سے کرتا ہو تو سمجھا جاتا ہے کہ یہ کام اس نے اپنے اوپر عملی طور پر لازم کرلیا ہے پس مراد حضور کی یہ ہے کہ کثرت سے روزے رکھو اور مشاہدہ ہے کہ قوت بہیمیہ کے انکسار کے لئے جوکہ حاصل ہے علاج کا تھوڑے روزے کافی نہین بلکہ کثرت صوم پر یہ اثر مرتب ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ شروع رمضان میں ضعف نہیں ہوتا اور آخر رمضان مین ضعف ہوجاتا ہے اس کے بعد وہ شخص سائل تو چلا گیا مگر وہ مجتہد صاحب بھی کچھ نہیں بولے بلکہ آخر تک خاموش ہی رہے ان ہی غریب کا امتحان ہوگیا ۔ یکم رمضان المبارک 1360ھ مجلس بعد ظہر ( ملفوظ 267) ضبط ملفوظات میں ضرورت اختصار ایک صاحب نے حضرت والا کے بعض ارشاد فرمودہ ملفوظات ضبط کر کے بغرض ملاحضہ پیش کئے ان کو ملا حظہ فرما کر ارشاد فرمایا کہ ضبط ملفوظات کے اندر جہاں تک ہوسکے اختصار چاہئے وعظ میں تو تطویل کھپ جاتی ہے کیونکہ اس میں ترغیب وترہیب ہوتی ہے مگر ملفوظات کے اندر چونکہ زیادہ مقصود محض نفس مسائل کی تحقیق ہوتی ہے اس لئے اس کے اندر تطویل کرنے سے گو مضمون کی مقدار بڑھ جاتی ہے مگر اس کا وزن اور اثر کم ہوجاتا ہے ۔