ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
صحیح فیصلہ کرسکیں گے اور میں ابھی بتلائے دیتا ہوں کہ آپ کیا فیصلہ کریں گے وہ فیصلہ یہ ہوگا کہ لکھنو آلہ آباد والے بھی جھوٹے ہیں اور بریلی والے بھی جھوٹۓ ہیں میں صرف ایک مسلمان گنہگار ثابت ہوں گا ۔ (ملفوظ 209) وعظ کی حقیقت فرمایا میں جو دھپور گیا وہاں لوگوں نے مجھ سے وعظ کی درخواست کی اور یہ کہا کہ صاحب یہاں کے لوگ ہماری جماعت کو وہابی اور غیر مقلد کہتے ہیں اس لئے آُپ وعظ میں امام ابو حنیفہ کے مناقب بیان فرما دیں تاکہ ان لوگوں کا گمان ہماری جماعت کی طرف سے اچھا ہوجائے ۔ میں نے کہا کہ دیکھا جاویگا جیسا مناسب ہوگا ویسا کیا جاویگا ۔ جب وعظ شروع ہو تو میں نے اول اسی کا ذکر کیا کہ مجھ سےایسی درخواست کی گئی ہے اس لئے میں وعظ کہنے سے پہلے وعظ کی حقیقت بیان کردینا مناسب سمجھتا ہوں اس لئے کہ وعظ کی حقیقت سمجھنے کے بعد وعظ کا نفع زیادہ ہوگا ۔ سو وعظ کی حقیقت ہی مطب روحانی ۔ اس میں امراض روحانیہ اور ان کے علاج کا بیان ہوتا ہے پس اگر کوئی مریض کسی طبیب کے پاس جائے اور اس کو اپنی نبض دکھلائے اور علاج کی درخواست کرے مگر ساتھ ہی یہ شرط لگائے کہ صاحب فلاں دوا جو ہے وہ مجھ کو دی جاوے تو کیا اس طبیب پر یہ ضروری ہوگا کہ اس مریض کی فرمائش پر عمل کرے یا اس طبیب کا یہ فرض ہوگا کہ اس مریض کے مزاج اور مرض وغیرہ پر غور کرکے جو دوا مناسب ہو وہ تجویز کرے ظاہر ہے کہ اس طبیب پر مریض کی اس فرمائش کا پورا کرنا ضروری نہیں اسی طرح واعظ سے یہ درخواست کرنا کہ وعظ میں فلاں مضمون بیان کیا جاوے یہ ایسا ہے کہ جیسے طبیب کو رائے دینا کہ میرے لئے فلاں معجون تجویز کی جاوے پھر یہ کہ اگر میں اس فرمائش پر عمل کروں تو اس میں سامعین وعظ کی مصلحت کی رعایت نہ ہوگی بلکہ خود اپنی مصلحت کی رعایت ہوگی کہ صاحبو میرے متعلق ایسا گمان مت رکھو کیونکہ میں تو امام صاحب کا