ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
زیادہ بولنے کی خرابی اس مثال سے واضح فرمائی تھی کہ جو ہانڈی ہمیشہ ابلتی ہی رہے گی اس کا سارا مسالہ نکل جائے گا اور بالکل پھیکی بے لطف رہ جائے گی ( ملفوظ 92 ) اہل بدعت کی عبادت کی عجیب مثال ایک سلسلہ میں فرمایا کہ بدعتیوں کی عبادت کی مثال ایسی ہے جیسے خلاف اصول خدمت جو بجائے مقبول ہونے کے الٹی موجب ناخوشی ہوتی ہے اور خدمت کرنے والا سمجھتا ہے کہ میرا محذوم بہت خوش ہورہا ہوگا ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ آدمی جہاں نیا نیا جائے خواہ مخواہ وہاں کے کاموں میں دخل نہ دے ۔ ساکت صامت بیٹھا رہے ۔ اور اگر ایسا ہ شوق کوئی خدمت وغیرہ کرنے کا ہو تو پہلے وہاں کے معمولات کی تحقیق کرلے ۔ اب آج کل تو یہ احتمال ہی نہیں ہوتا کہ کوئی خدمت نامقبول بھی ہوسکتی ہے حالانکہ ناشنا ساؤں میں بھی جن سے خدمت لینے میں طبعی حجاب ہوتا ہے اور شناساؤں میں بھی جن سے خدمت لینے کی عادت نہیں ہے ان کی خدمت سے راحت نہیں پہنچتی بلکہ قلب پربار ہوتا ہے پھر کیوں خواہ مخواہ خدمت کرنے کے درپے ہو ۔ کوئی فرض ہے خدمت کرنا اور بزرگوں کی خدمت کرنے سے وہ نفع نہیں ہوتا جو اکثر خدمت کرنے والے سوچتے ہیں کیونکہ وہ اس کی خدمت کے منتظر نہیں اور ان پر خدمت کا کوئی اچر بھی نہیں ہوتا ۔ جی تو خوش ہوتا ہے کیونکہ راحت پہنچتی ہے لکین اس قسم کا اچر نہیں ہوتا کہ اس کو اپنا مقرب بنالیں اور اس کی روایتوں کا کوئی اچر لیں ور بلا تحقیق ان کے مطابق عمل کرنے لگیں خدمت سےجی خوش ہونے پر ایک بہت مزہ کا سوال جواب یاد آیا ۔ ایک بے تکلف دیہاتی نے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ سے بمقام ابھ جبکہ خدام مولانا کا بدن دبا رہے تھے سوال کیا کہ مولوی جی تم تو بہت ہی دل میں خوش ہوتے ہوگے کہ لوگ خوب خدمت کررہے ہیں ۔ فرمایا بھائی جی تو خوش ہوتا ہے کیونکہ راحت ملتی ہے لکین الحمدللہ بڑائی دل میں نہیں آتی ۔ یہ دل میں نہیں آتا کہ میں بڑا ہوں اور جو خدمت کررہے ہیں وہ مجھ