ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اسی سلسلہ میں ان صاحب نے اسم مقدم کو بفتح الدال پڑھ دیا تو حضرت اقدس نے فورا تنبیہ فرمائی نعوذ باللہ حق تعالٰی کو اس نام سے پکارنا فی نفسہ کلمہ کفر ہے اب ہر گز یہ نہ کہئے گا ۔ یہ میں نے اول بار مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی ہی سے سنا تھا کہ یہ کلمہ کفر ہے کیونکہ اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ نعوذباللہ کسی دوسرے نے اللہ تعالٰی کو مقدم کیا حالانکہ وہ خود دوسروں کو مقدم کرنے والے ہیں یعنی مقدم ہیں (بکسرالدال ) نہ کہ بالعکس ۔ (ملفوظ 37) لوگوں کی عدم بیدار مغزی پر اظہار افسوس اسماء الہیہ کے ترجمہ کے سلسلہ میں اس عرض پر کہ مثنوی شریف کا فلاں شعر ایک خاص دعوے کی دلیل کے طور پر نقل کردیا جائے فرمایا کہ شرائع میں صوفیوں کے قول سے استدلال تھوڑا ہی کرسکتے ہیں ۔ وہ حضرات تو بس محبت میں مسلم ہیں باقی قرآن وحدیث کی شرح صوفیہ کے اقوال سے کرنا پھاٹک ہے گمراہی کا میں نے جب کبھی وعظوں میں تصوف کے مضامین کو بیان کیا ہے تو علم کے تحت میں کبھی نہیں بیان کیا بلکہ صاف کہہ دیا کہ یہ محض لطیفہ ہے اور نکتہ ہے حجت نہیں ہے اور علم نہیں ہے اور محبت تو صوفیہ سے مجھے اتنی ہے کہ کسی سے بھی نہیں مگر اس کے یہ معنی تھوڑا ہی ہیں کہ قرآن حدیث کے جو خاص مدلولات انہوں نے غلبہ محبت میں بیان کئے ہیں ان کو بھی حجت قرار دیدوں اس میں تو علماء محقیقین ہی کے اقوال حجت ہوں گے ۔ (ملفوظ 38) معالجہ نفس بہ سلسلہ کلام فیض التیام فرمایا کہ معالجہ نفس کبھی خلاف تحقیق تقریر سے بھی ہوجاتا ہے ۔ یہ ضروری نہیں کہ نافع ہونا دلیل ہو اس تقریر کے صحیح ہونے کی ۔ اس مسئلہ سے بہت کم لوگ واقف ہیں اھ ۔ یہ اس موقع پر فرمایا جب ایک صاحب علم کو ایک صاحب کی غیر محقق تقریر سے بہت نفع باطنی محسوس