ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سے باقاعدہ سیکھے نہیں تو باجود اس ایک سال کے مشاہدہ کے وہ ایک لکڑی تو درست کر دے ۔ غرض کوئی فن ہو اس میں حذاقت اور اس سے مناسبت جب ہی حاصل ہوگی جب کوئی استاد توجہ کیساتھ سکھائے گا ۔ سو وہ مناسبت اور حذاقت سینہ بہ سینہ ہی حاصل ہوتی ہے ۔ مدون کتابیں دیکھنے سے نہیں آتی ۔ خو ان نعمت سے دیکھ کر کوئی کباب نہیں بنا سکتا ۔ باورچی ہی سے سیکھنا پڑتا ہے ۔ وہ جو باورچی نے سکھایا ہے بس وہ سینہ بہ سینہ ہی ہے اھ ۔ شنبہ 26 رمضان المبارک سنہ 1360 ھ مقام کانپور ( ملفوظ 142 ) مقصود میں مشقت مطلوب نہیں بسلسلہ کلام فیض التیام فرمایا کہ ایک مولوی صاحب جو بہت ذہن ہیں یہ کہہ رہے تھےکہ اعمال دینیہ میں جتنی زیادہ مشقت ہوگی اتنا ہی زیادہ اجر ہوگا ۔ میں اس میں تفصیل کرتا تھا کہ مقصود میں تو اجر ہے لیکن اگر ذرائع میں ضرورت سے زائد ۔ اپنے اوپر مشقت ڈالی جاوے تو اس میں کوئی اجر نہیں اس پر وہ بحث کررہے تھے اور کسی طرح مان کر ہی نہ دیتے تھے جب میں نے ایک مثال دی تب ان کی سمجھ میں آیا اور خاموش ہوئے ۔ میں نے کہا کہ ایک شخص نماز کے لئے وضو کرنا چاہتا ہے تو اس کی دوصورتیں ہیں ایک تو یہ کہ وضو کے لئے پانی یہیں کے حوض سے لے لے اور دوسری صورت یہ بھی ہے کہ دو کوس چل کر جلال آباد پہنچے اور وہاں کے کنویں سے پانی لاد کر لاوے اور پھر اس سئ وضو کرے تو کیا اس مشقت میں اس کو کچھ زائد اجر ملے گا ۔ ظاہر ہے کہ اس فضول مشقت میں چونکہ کوئی مصلحت نہیں لہزا اس پر کچھ بھی اجر نہ ملے گا تو اس مثال سے معلوم ہوگیا کہ طریق میں جو بلا ضرورت مشقت ہو وہ موجب اجر نہیں البتہ نماز چونکہ مقصود ہے اس میں اول قیام اور کثرت سجود سے زیادہ اجر ملے گا مگر اس میں بھی حدود ہیں مثلا اری رات نفلیں پڑھتا