ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
عقلی نہیں ہے محض شرط عادی ہے ۔ اصل شرط شریعت پر عمل کرنا ہے شریعت ہی پر علم کی تسہیل وتکمیل وتعدیل کے لئے شیخ سے تعلق کیا جاتا ہے خود یہ تعلق مقصود بالذات نہیں ۔ بس یہ شخص اپنے طور پر شریعت پر عمل کرتا رہے البتہ عادۃ ایسے شخص سے کچھ غلطیاں یا اس کو کہیں کہیں تشویش ضرور ہوگی جو شیخ سے حل ہوتی ہیں تو ایسے میں یہ شخص کیا کرے اس کا جواب یہ ہے کہ جہاں تک اپنی سمجھ کام دے اصلاح کی کوشش کرے جہاں کوشش کام نہ دے یہ دعا کرتا رہے کہ اے اللہ حقیقت تک رہبری فرمائیے اور لغزشوں کو معاف فرمایئے پھر اس پر بھی اگر لغزشیں ہوجائیں گی تو عنداللہ مواخذہ نہ ہوگا کیونکہ یہ اپنی سی کوشش کرچکا لیجئے اس کا بھی ایک طریق نکل آیا مگر یہ سبیل غایت مجبوری میں ہے ورنہ اصل تو یہی ہے کہ کسی محقق کو اپنا شیخ بنائے اور جب بنالے تو بس پھر یہ ہے کہ یا مکش بر چہرہ نیل عاشقی یا فرو شو جامہ تقوی بہ نیل باقی اس اصل عادی کو لازم بتانا کہ بدون پیر کے بخشش ہی نہ ہوگی محض جہالت کا فتوی ہے جاہلوں نے شریعت کے مقابلہ میں ایک اپنی شریعت کے مقابلہ میں ایک اپنی شریعت نئی ایجاد کرلی ہے اھ البتہ ایسے شخص کے لئے کسی شیخ سے تعلق نہ رکھنا تجویز کیا گیا ہے یہ ضرور ہے کہ گستاخی نہ کرے خواہ کسی سے اعتقاد بھی نہ ہو 25 شعبان 1360ھ مجلس بعد الظہر روز پنجشنبہ ( ملفوظ 125 ) جمیعت کے مطلوب اور نافع ہونے کی دلیل ایک صاحب علم وفضل کے خط کا جواب ختم مجلس کے قریب حضرت اقدس نے حاضرین کو سنایا ۔ فرمایا کہ اس میں خاص بات قابل توجہ یہ ہے ۔