ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
نے خواب میں بھی طالب علمانہ سوال کیا کہ کیوں بخش دیا ۔ فرمایا کہ یہ کہہ کر بخشا کہ ایک روز تمہارے سامنے کھچڑی آئی تو اس میں نمک ٹھیک نہ تھا ( میں بھولتا ہوں کہ تیز تھا یا پھیکا تھا بہر حال ٹھیک نہ تھا ) تم نے اس پر گھر والوں سے کچھ تکرار نہ کی ۔ نہ کوئی عیب نکالا اس کو چپکے چپکے کھا لیا بس اس بات پر تم کو آج بخشا جاتا ہے اھ لیجئے حضرت نہ ہدایہ اور جلالین وغیرہ پڑھانے کا کچھ ذکر آیا نہ اور کمالات کا بخشش ہوئی تو اس بات پر کہ تم نے کھچڑی کی قدر کی اور اس کو ہماری نعمت سمجھ کر کھایا اس میں عیب نہیں نکالا بس وہاں اس کی قدر ہوئی اور یہ وہ چیز ہے کہ جہاں اور حضور کے اخلاق کا ذکر ہے وہاں حضور کا یہ خلق بھی مذکور ہے کہ اگر حضور کے دستر خوان پر کوئی ایسی کھانے کی چیز آتی جو حضور کی پسند خاطر نہ ہوتی تو آپ اس کو چھوڑ دیتے لیکن اس کی برائی کچھ نہ فرماتے حضور ہم کو سبق دے گئے کہ اگر کسی کھانے کی چیز کی رغبت نہ ہو تو اپنی ناپسندید گی ظاہر نہ کر وہاں اس کا اختیار ہے کہ اس کو کھاؤیا نہیں ۔ سبحان اللہ یہ اسلام کا کیسا اعتدال ہے کہ مجبور بھی نہیں کیا کہ باوجود ناپسند ہونے کے پھر بھی ضرور کھاؤ ۔ اور اس کی بھی اجازت نہیں دی کہ اس چیز کو برا کہو کیونکہ یہ اللہ تعالٰی کی نعمت کی ناشکری ہے حدیث میں ہے ۔ ان اشتھاہ اکلھ وان لم یشتھھ ترکھ سبحان اللہ ہمارے بھی کیا حضور ہیں کہ ہر تعلیم نہایت معتدل ہے جس میں ہمارے جزبات کی بھی پوری رعایت ہے اور حقیقت کیا بھی ۔ ( ملفوظ 115 ) تاریخ ہرگز حجت نہیں ایک فاضل مفسر نے کسی آیت کی تفسیر کے متعلق یہ اشکال لکھ کر بھیجا کہ ان واقعات کا ذکر تاریخ میں نہیں ملتا اس پر حضرت اقدس نے علاوہ دیگر علمی تحقیقات کے یہ بھی تحریر فرمایا کہ اگر اس شبہ کو وقعت دی جاوے تو قرآنی خوارق کا سب کا انکار کرنا پڑے گا کس کس کو تاریخ سے ثابت کیا جائے گا اھ پھر