ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اس بحث ہی کی ضرورت نہیں کہ اللہ تعالٰی کا نزول کسطرح ہوتا ہے ہمیں تو بس یہ سوچنا چاہئے کہ ہماری وجہ سے تو اللہ تعالٰی آسمان دنیا پر تشریف لاویں اور ہم پڑے سوتے رہیں یہ ہمیں کب زیبا ہے کہ اتنے بڑے بادشاہ کی تو تشریف آوری ہو اور ہم استقبال سے غافل رہیں ۔ اس تحقیق کو چھوڑو کہ کس طرح نزول فرماتے ہیں بلکہ اس وقت جاگ کر ان کی عبادت میں مشغول ہو جاؤ غرض اپنے اپنے موقع پر تینوں کی ضرورت ہے محدث کی بھی فقیہ کی بھی صوفی کی بھی اور جو تینوں کا حق ادا کرے وہ شخص جامع ہے اھ ۔ پھر سابق کی طرف عود کیا گیا یعنی آیت مذکورہ میں جو دو شاہدوں کے ساتھ لکھ لینے کی ہدایت ہے اس کے سلسلہ میں یہ واقعہ بھی نقل فرمایا کہ کسی مقدمہ میں قاضی کیساتھ حضرت اما شافعی رحمتہ اللہ علیہ کی والدہ مع ایک دوسری عورت کے گواہی دینے کے لئے تشریف لائیں تو حسب معمول ایک کی گواہی کے وقت دوسری علیحدہ ہوجانے کی ہدایت کی گئی اس پر امام صاحب کی والدہ نے قاضی کو متنبہ کیا کہ ہم دونوں کی گواہی ایک دوسرے کے سامنے ہوگی ۔ کیونکہ شرعا دو عورتیں ایک ہی گواہ کے برابر ہیں ۔ اس صورت میں اگر ہم میں سے ایک الگ کیا گیا تو اس کے یہ معنی ہوں گے کہ ایک گواہ کے دوٹکڑے کر دیئے گئے جس کی شریعت میں کیسے اجازت ہوسکتی ہے بلکہ عورتوں کے لئے فتذکر احدھما الاخری کا حکم ہے یعنی اگر گواہی دیتے وقت دونوں میں سے ایک کسی واقعہ کو بھول جائے تو دوسری اس کو یاد دلادے ۔ اگر ہم دونوں کی شہادت ایک دوسری کی غیبت میں لے گئی تو یہ کیونکر ممکن ہوگا اھ تو اس قاضی کو تنبہ ہوا اور دونوں کی شہادت اجتماع ہی کی حالت میں لی گئی ۔ اس سے قبل قاضی صاحب کا ذہن بھی اس طرف نہ گیا تھا ۔ ان بزرگوں کی فقاہت کی یہ حالت تھی ۔ (ملفوظ 42) آجکل لوگوں کے دماغ بیدار نہیں ۔ حضرت اقدس کے ایک ملازم کے ساتھ روپیہ کہیں گم ہوگئے تو گو