ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
تو انہوں نے نہیں لی ۔ لیکن میں سوچا کرتاہوں کہ اگر کوئی شخص مجھ کو اکسیر دے تو میں کا کروں گا آیا لے لوں گا یا نہیں تو میرا یہ خیال ہے کہ میں تو لے لوں گا اور پھر اس کو مصارف خیر میں صرف کروں گا ۔ مثلا طالب علموں کو دوں گا کہ خوب دودھ گھی کھاء پیو اور ان بزرگوں نے جو نہیں لی تو ان کی شان یہی تھی ۔ ( ملفوث 180 ) میت کاادب زندگی کی طرح کرنے کا حکم فرمایا فقہاء نے لکھا ہے کہ مردہ کے پاس جب اس کی قبر پر جائے تو وہی معاملہ کرے جو معاملہ کہ اس زندگی میں اس کیساتھ کرتا یعنی مردہ کا ادب بھی اتنا ہی ہے جتنا زندہ کا ۔ مگر فقہاء کے اس قول کی دلیل اب تک کوئی سمجھ میں نہیں آتی تھی مگر الحمداللہ تعالٰٰی اب سمجھ میں آگئی اور وجہ اس مضمون کے بیان کی یہ ہوئی کہ آج کلک کے بعض لوگوں کا یہ خیال معلوم ہوا ہے کہ وہ فقہاء کے اس قول کو بلا دلیل بتلاتے ہیں تو فقہاء کے اس قول کی دلیل اللہ تعالٰی نے ذہن میں ڈالدی وہ یہ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ جب سے میرے حجرہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ مدفون ہوئے ہیں اس وقت سے میری عادت ہے کہ جب اس حجرہ میں داخل ہوتی ہوں تو حیاء من عمر یعنی بوجہ حیاء کے اپنا منہ ڈھانک لیتی ہوں اور یہ بات ظاہر ہے کہ اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ ندہ ہوتے اور اس حجرہ میں تشریف رکھتے ہوتے اور اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس حجرہ میں کسی ضرورت سے تشریف لاتیں تو جس وقت ان کو معلوم ہوتا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہاں تشریف رکھتے ہیں تو ہر شخص سمجھ سکتا ہ ے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ضرور اپنا منہ ڈھانک لیتیں بس اسی طرح سے وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد اپنی حالت بیان فرماتی ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد جب میں ان کی قبر کے نزدیک جاتی ہوں تب بھی ایسا کرتی ہوں اور یہ بھی فرمایا کہ اگر حضرت