ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
دست بوسی چوں رسید از دست شاہ پائے بوسی اندر اں ذم شد گناہ اور میں نے اس موقع پر یہ اور بڑھایا ہے قلب بوسی چوں رسید از دست شاہ دست بوسی اندرراں دم شد گناہ اب تو بہت تکلفات ہوگئے چنانچہ نئے نئے لقب دیدئے گئے ہیں کوئی شیخ الحدیث ہے کوئی شیخ التفسیر ہے اور اس زمانہ میں یہاں تک سادگی تھی کہ مولانا کا لفظ بھی صرف مولانا محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے لئے استعمال کیا جاتا تھا اور سب کو مولوی صاحب صرف کہتے تھے ۔ بات یہ ہے کہ وہ حضرات در حقیقت اہل کمال تھے ۔ ان کو لمبے چوڑے القاب اور رسمی چیزوں کی حاجت ہی نہ تھی ۔ بس ان اشعار کے پورے پورے مصداق تھے نباشد اہل باطن درپے آریش ظاہر بہ نقاش احتیاجے نیست دیوارگلستان را زعشق ناتمام ما جمال یار مستغنی ست بہ آب ورنگ وخال وخط چہ حاجت روئی زیبارا دلفریباں نباتی ہمہ زیور بستند دلبر ماست کہ باحسن خدا داد آمد حسن الحضارۃ مجلوب بتطریۃ وفی البداوۃ حسن غیر مجلوب ( ملفوظ 147 ) حصول تقوی سے متعلق دو آیتوں میں عجیب تطبیق بسلسلہ کلام فرمایا کہ ایک جگہ تو اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے فاتقو اللہ حق