ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
واقعی ع قدر گوہر شاہ داند یا بداند جوہری ۔ پھر فرمایا کہ میں بھی کبھی کبھی کہا کرتا ہوں کہ یہ مضمون ایک لاکھ روپیہ کا ہے اور یہ مضمون دو لاکھ روپیہ کا ہے تو اس سے یہی مطلب ہے کہ جو علوم کا جوہر شناس ہے اس سے کوئی ان مضامین کی قدر پوچھے جس کو علم کا ذوق حاصل ہو کوئی اس کے دل سے پوچھے کہ یہ مضامین کتنے بیش بہا ہیں ان کے مقابلہ میں لاکھ دو لاکھ روپیہ کی بھی کچھ ہستی نہیں اسی وجہ سے لوگ یہ لوگ اور کسی کے نہیں رہتے مشہور ہے کہ لذات الافکار خیر من لذات الابکار لیکن جو عنین اور بے حس لوگ ہیں وہ ابکار کی لذت سے بھی واقف نہیں اسی طرح یہ آجکل کے نو تعلیم یافتہ نیچری بڑے بڑے علوم کو لغو کہتے ہیں وہ کیا جانیں علوم کو ان کے یہاں جغرافیہ اور سائنس کے سو اور بھی کچھ آج کل یہ تو علوم رہ گئے ہیں اور اس پر علماء کی بیقدری کرتے ہیں حالانکہ انہیں علم کی ہوا بھی نہیں لگی وہ ہم پر طعن کرتے ہیں ہم ان پر میں تو ایسے موقعوں پر یہ آیت پڑھا کرتا ہوں ان تسخرو امنا فانا نسخر منکم کما تسخرون تم ہماری عقل پر تمسخر کرتے ہو ہم تمہاری حماقت پر تمسخر کرتے ہیں ۔ (ملفوظ 148) شاہان دہلی قصبہ پہلت کے رہنے والے ایک سلسلہ کلام میں فرمایا کہ اہل علم کثرت قصبات کے رہنے والے تھے چنانچہ اخیر میں خاندان عزیزیہ جو دہلی میں گذرا ہے اور جن کو میں شاہان دہلی کہا کرتا ہوں وہ سب حضرات دراصل قصبہ پہلت ضعلع مظفر نگر کے رہنے والے تھے ۔ اسی طرح لکھنو کے علماء فرنگی محل بھی قصبہ امیٹی ضلع لکھنو کے رہنے والے تھے اھ پھر فرمایا کہ اہل علم کے بلکہ غٰیر اہل علم کے مستقل قیام کے لئے بھی قصبات ہی مناسب ہیں کیونکہ ان کی بین بین حالت ہے نہ وہاں ایسے فتنے ہیں جیسے شہروں میں نہ ضروریات سے ایسی بے خبری ہے جیسی دیہات میں اسی بے خبری کی بناء پر دیہات کا رہنا تو اتنا مضر ہے کہ بعض بادشاہوں نے اپنے