ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
لکھ بیھجا کہ بقیہ رقم واپس کی جائے کیونکہ جس دن مرحوم کے انتقال کی خبر وہاں پہنچے اس دن ان کی تو کیل منسوخ ہوجائیگی اور بقیہ رقم ورثا کی ملک ہو جائیگی ۔ اس کے متعلق حضرت اقدس نے یہ بھی فرمایا کہ خبر انتقال پہنچنے سے پہلے وکیل جو تصرف توکیل کی بناء پر کرچکا ہو وہ شریعت نے جائز قرار دے دیئے ہیں اور یہ سراسر عدل ہے ورنہ بیچارے وکیل پر بلا قصور خواہ مخواہ کو جرمانہ ہوجاتا ۔ شریعت کا ہر قانون عدل پر مبنی ہے ۔ بنجشنبہ 11 شعبان 1360 ھ مطابق 4 ستمبر 1941 ء مجلس صبح ( ملفوظ 121 ) حضرات علماء فرنگی محل سے ملاقات بعض حضرات فرنگی محل عیادت کیلئے تشریف لائے ۔ خلاف معمول خصوصیت کیساتھ باوجود انتہائی ضعف کے حضرت اقدس نے چارپائی پر سے اٹھ کر اول کھڑے ہوکر مصافحہ کیا پھر یہ فرما کر فرش پر بیٹھ گئے کہ اب یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا کہ میں چارپائی پر بیٹھا رہوں خواہ آپ کتنا ہی اصرار فرمائیں ۔ وہ حضرات قالین چھوڑ کر بیٹھنے لگے تو بااصرار ان کو اپنے قریب قالین پر بٹھلایا ۔ ان حضرات نے گاؤ تکیہ لگالینے پر اصرار کیا تو فرمایا کہ منجملہ اوت مراض کے میرے اندر خود رائی کا مرض بھی ہے ۔ اس معاملہ میں باوجود آپ کے حکم کے مجھے اپنی رائے ہی پر عمل کرنے کیا اجازت مرحمت فرمادی جائے ۔ انہوں نے مکرر عرض کیا کہ حضرت کو اس حالت ضعف میں تکلیف سے بچانے کی غرض سے یہ عرض کیا گیا ۔ فرمایا کہ بعض امور میں تکلیف سے بھی زیادہ تکلیف ہوتی ہے ۔ حضرات فرنگی محل میں سے ایک صاحب کو کوئی خاص تکلیف عارض ہوگئی تھی اس لئے انہوں نے عدم حاضری کی معذرت ان حضرات کے واسطہ سے کہلا کر بھیجی تو فرمایا کہ اجی حضرت میں تو اگر اس قابل ہوتا تو ان کی خدمت میں خود حاضر ہو جاتا اور اب بھی جب اس قابل ہو جاؤں گا انشاء اللہ خود حاضر ہوں گا۔