ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
)ملفوظ 88) دو احادیث میں لطیف تطبیق عرض کیا گیا کہ حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اتنی جماعت کے امی ہونے پر فخر فرمایا ہے چنانچہ ارشاد ہے ۔ نحن امۃ امیۃ لا نکتب ولا نحسب ۔ پھر جا بجا تحصیل علم کی بھی ترغیب فرمائی ہے اور علم کے فضائل بھی بیان فرمائے ہیں اس میں بظاہر تعارض سا معلوم ہوتا ہے ۔ فرمایا کہ امی اور ان پڑھ اسکو کہتے ہیں جو کتاب نہ پڑھ سکے جاہل کو تھوڑا ہی کہتے ہیں اھ پھر تائیدا فرمایا کہ حضرت احمد بن حنبل اتنے بڑے عالم اور امام تھے لیکن پھر بھی حضرت بشر حافی کی خدمت می جو امی تھے جایا کرتے تھے کسی نے اعتراض بھی کیا کہ آپ عالم ہوکر غیر عالم کے پاس کیوں جاتے یہں ۔ فرمایا ہم تو عالم ہیں کتاب کے اور وہ عالم ہیں صاحب کتاب کے اھ دیکھئے انہیں بھی آپ نے باوجود ان پڑھ ہونے کے عالم ہی کہا ۔ (ملفوظ 89) احناف اور حضرات چشتیہ کی جامعیت عجیب ہے کتاب القول المنصور کے ڈھائی سو نسخے مدرسہ دیوبند میں طلبہ کو تقسیم کرنے کے لئے ارسال فرمائے تھے گو خاص خاص شرائط تجویز فرمادی گئی تھیں تا کہ استعداد یا ناقدر کے پاس نہ پہنچ جائیں لیکن پھر بھی کتابوں کی تعداد سے دونی تعداد میں طلبہ کی درخواستیں مہتمم صاحب کے پاس پہنچ گئیں اتفاق سے مہتمم صاحب ایک سفر کے سلسلہ میں خود حاضر خدمت ہوگئے ۔ حضرت اقدس نے ان سے پوچھا کہ کس معیار پر درخواست کنند گان میں سے انتخاب کیا جائے گا انہوں نے عرض کیا کہ میں اور مفتی محمد شفیع صاحب ایک ایک بلا کر دیکھیں گے اور کچھ سوالات کریں گے جو قرائن سے اور گفتگو سے اس کتاب کے لائق معلوم ہوگا اس کو دیدیں گے ۔ فرمایا کہ اس میں علاوہ تطویل کے شکایت پیدا