ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
مربی کو بھی اپنے علوم وکمالات کا دعوی جائز نہیں بلکہ اس کو بھی چاہئے کہ اس کے قلب میں جو کچھ علوم ومعارف القاہوں ان کا سبب طالیبن کو سمجھے چونکہ طالبین کی تربیت اس کے سپرد ہے اس لئے ان کو نفع ہہنچانے کے لئے اس کے قلب میں ان علوم القاء ہورہا ہے حتا کہ اگر یہ مربی تربیت ترک کردے تو پھر وہ فیضان جو اس کے قلب پر ہورہا بند ہوجائے بالکل ایسی مثال ہے کہ جیسے ایک بچہ ہے وہ ماں کے دودھ سے پرورش پا رہا ہے اگر اس کو ماں کا دودھ نہ ملے تو اس کی زندگی مشکل ہے اس لئے تو اس کے ذمہ ہے کہ ماں کا احسان مانے مگر ساتھ ہی اس کے ماں کا دودھ جوہے وہ بھی بچے ہی کے سبب سے اتر رہا ہے اگر وہ بچے کو دودھ چھوڑ دے تو پھر اس کا دودھ خشک ہوجائے اس لئے بچہ کو چاہئے کہ وہ اپنی حیات کو ماں کی برکت سمجھے اور ماں کو چاہئے کہ وہ اپنے دودھ کو اس بچے کے سبب سے سمجھے ۔ ( ملفوظ 218 ) دعا کی خاصیت فرمایا بعض لوگ شکایت کیا کرتے کہ یہ معلوم ہے کہ دعا مانگنا ضروری ہے مگر جب ہم دعا مانگتے ہیں تو ہماری دعاء میں جی نہیں لگتا اس لئے یہ لوگ دعا نہیں مانگتے سو وجہ اس شکایت کی یہ ہے کہ لوگوں کو دعاء کی خاصیت معلوم نہیں دعا کی خاصیت یہ ہے کہ اگر کثرت سے مانگی جاوے تو اس میں جی لگنے لگتا ہے اور یہی حکمت ہے اس میں کہ دعاؤں کو تین تین بار کہنے کو سنت فرمایا گیا ہے اور اس سے زیادہ نافع ہے اس پر ایک صاحب نے دریافت کیا کہ حدیث میں جو دعا اللھم الفناھم بماشئت وارد ہوئی ہے اس کو کتنی مرتبہ پڑھا جاوے فرمایا کہ اس کی اہمیت پر نظر کرکے بعد ہر نماز کے کم از کم ستر بار تو پڑھے ۔