ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اھ ۔ اللہ تعالیٰ نے غلطی دکھلانے کے لئے عذاب دکھلایا اور یہ دکھلانے کے لئے کہ اجتہادی غلطی معاف ہے عذاب کو ٹال دیا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ بجائے اس کے فخر کرتے کہ میری رائے کے مطابق وحی نازل ہوئی بہت مغموم اور شرمندہ تھے کہ میں اس قابل کہاں کہ میری رائے کے موافق وحی نازل ہوئی ۔ خیر یہ قصہ تو ہوا لیکن جن کو فدیہ دے کر چھوڑ دیا گیا ان میں سے اکثر نے بعد کو اسلام قبول کرلیا ۔ انہیں میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ بھی تھے اگر وہ قتل کردئے جاتے تو ان کی اولاد کہاں ہوتی اور بنوعباس کی خلافت کہاں ہوتی اور جو ان سے اسلام کی رونق اور قوت ہوئی وہ کہاں ہوتی ۔ بہر حال کثرت رائے کا باطل ہونا اس سے زیادہ کس دلیل سے ثابت ہوسکتا ہے 20 رمضان المبارک 1360ھ یکشنبہ ( مجلس بعد الظہر ) ( ملفوظ 139) عبادات میں اجر عمل اخلاص پر موقوف ہے فرمایا کہ عبادات میں اجر لذت پر موقوف نہیں ہے عمل اخلاص پر ہے ۔ بزرگوں کی تو اس باب میں یہاں تک نظر گئی ہے کہ ایک بزرگ خلوت میں یہ دعا کرتے سنے گئے کہ اے اللہ مجھے تفویض تو عطا فرمایئے لیکن لذت تفویض سے اپنی پناہ میں رکھئے ۔ تفویض تو نصیب ہو مگر اس میں جو لذت ہوتی ہے اس سے محفوظ ہوں تاکہ خالص تفویض نصیب ہو اس میں نفس کی اتنی بھی آمیزش نہ ہونے پاوے کہ وہ لذت سے خوش ہو اھ ۔ سبحان اللہ کیا اخلاص تھا ۔ اب لوگ طریق میں بھی لذت ہی ڈھونڈھتے ہیں ۔ اجی لذت ہے ہی کیا چیز ۔ شیخ شیرازی تو فرماتے ہیں ۔ اگر مرد عشقی گم خویش گیر وگرنہ رہ عافیت پیش گیر گم میں لذت کی کمی بھی آگئی اور یہ تو تشقیق ہے ۔ آگے ایک شق کو