ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
علمیہ عالیہ کے ضبط کی تو یہ نااہل اہلیت ہی نہیں رکھتا ۔ نیز بوجہ ضعف حافظ وضعف ہمت وضیق وقت اس خدمت کے حق ادا کرنے سے اب یہ ناکارہ اور بھی قاصر ہوگیا ہے چنانچہ ڈیڑھ ہفتہ اسی حیص بیص میں گذر گیا کہ کیا کیا لکھوں اور کس طریق سے لکھوں حتی کہ متعدد واقعات اور تاریخیں بھول بھی گیا ہوں ۔ تاہم بنظر مالا یدرک کلھ لایترک کلھ جتنا کچھ بھی اور جیسا کچھ بھی ہدیہ شائقین کرسکتا ہوں تو کلا علی اللہ پیش کرتا ہوں اور کوتاہیوں کی معافی چاہتا ہوں ۔ آج 11 شعبان سے تو ملفوظات وواقعات متعلقہ بقید تاریخ لکھنے کا حتی الامکان التزام کروں گا اور اس سے قبل کے متعلق یہ التزام صرف صرف وہیں ہوسکے گا جہاں تاریخیں یاد آسکیں گی ورنہ مجبوری ہوگی اس کی وجہ قرب ہی اوپر عرض کردی گئی ہے کہ تاریخیں محفوظ نہیں رہیں ۔ احقر عزیز الحسن عفی لکھنوی پنجشنبہ 11 شعبان 1360 ھ مطابق 4 ستمبر 1941 ( ملفوظ 120 ) تحقیق حالات مستفتی کے ذمہ ہے کل 7 شعبان 1360 ھجری یوم یکشنبہ مطابق 131 اگست 1941 ء شنبہ و یکشنبہ کی درمیانی شب کو مکرمی ومشفقی جناب بابو حفیظ اللہ صاحب عارف مرحوم یکشنبہ کی درمیانی شب کو مکرمی ومشفقی جناب بابو حفیظ اللہ صاحب عارف مرحوم مغفور سپر نیٹندنٹ دفتر محکمہ جیل جو نہایت مخلص اور دیندار وصالح تھے ۔ دفعتہ انتقال فرماگئے جس کا سب احباب کو بے انتہا قلق اور صدمہ ہوا ۔ حضرت اقدس مد ظلہم العالی کوبھی اس حادثہ جانکا کا خاص صدمہ ہوا اور فرمایا کہ وہ میرے محسن تھے ۔ حضرت اقدس نے غایت شفقت ومراتب شناسی کی بناء پر مرحوم کو اپنا محسن کہہ کے یاد فرمایا کیونکہ وہ کبھی کبھی ہدیہ پیش کردیا کرتے تھے ۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد احقر نے دعائے مغفرت کیلئے عرض کیا تو فرمایا کہ میرا دل دعا کررہا ہے اور اب تک کئی مرتبہ دعا کرچکا ہوں ۔ اس خبر انتقال کو سن کر سب سے