ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
شروط پائی جاتی ہیں تو وہ خاصیت ظاہر ہوتی ہے ورنہ نہیں اسی طرح سے انبیاء علیہم السلام نے جو اعمال کی خاصیتیں بیان فرمائی ہیں جیسے ارشاد فرمایا ہے کہ من قال الا الہ الا اللہ دخل الجنۃ تو ہر مقام پر گو ان خواص کے ظاہر ہونے کو کسی شرط کے ساتھ مقید نہ فرمایا ہو مگر کلیات سے درحقیقت وہاں کچھ شرائط ملحوظ ہوتے ہیں کہ ان خواص کا ظہور ان شرائط پر موقوف ہوتا ہے پس اگر حدیث میں دخول اولی بھی مراد ہے تب بھی مراد حدیث کی یہ ہوگی کہ اس قول میں یہ خاصیت ہے بشرطیکہ اسکی ضد کی مقتضی نہ پائی جائے اسی طرح ایک بزرگ کی قبر کے متعلق کسی بزرگ نے پیشین گوئی کی تھی کہ جو شخص ان کی قبر کی زیارت کرے گا وہ جنتی ہے اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ گو الفاظ مطلق ہیں مگر در حقیقت یہاں بھی کچھ قیود ملحوظ ہیں جن پر اس قبر کی زیارت کے اثر کا ترتب یعنی جنتی ہونا موقوف ہے ۔ اگر وہ شرائط پائی جاویں گی تو وہ شخص جنتی ہے ۔ ( ملفوظ 157 ) ایک صاحب مجاز کے خط کا جواب ایک صاحب نے لکھا کہ مجھ کو بعض لوگ اپنی تعلیم وتلقین باطنی کے لئے بلاتے ہیں مگر مجھ کو جانے میں شرم آتی ہے کہ میں اس کا اہل نہیں کیا کروں ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ جب تک شرم آئے جاتے رہو اور جب شرم آنا بند ہوجائے پھر مت جاؤ ۔ کیونکہ جب تک شرم آتی رہے گی عجب پیدا نہ ہوگا ۔ ملفوظ ( 158 ) سفارش کا اثر فرمایا سفارش کا جو اثر ہوتا ہے ایک شفیع کی محبت کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں طیب خاطر ہوتی ہے اور ایک عظمت کی وجہ سے ہوتا ہے جس سے اذیت ہوتی ہے تو اگر سفارش سے طیب خاطر کا اثر ہوتو وہ جائز ہے کیو نکہ اس اثر میں اذیت نہیں ہوتی بلکہ مسرت ہوتی ہے مثلا ایک شخص کو کسی سے محبت ہے تو اب یہ خیال کرکے کہ اگر وہ اپنے محب سے کہے گا وہ اپنے محبوب کا کسی