ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
لاتجسسوا حرام ہے ۔ اھ (ملفوظ 86) تحقیق کا خاصہ محققین کے سلسلہ ذکر میں فرمایا کہ تحقیق کا خاصہ یہ ہے کہ محقق سے یا تو دونوں فریق راضی ہوں گے یا دونوں ناراض ہوں گے کیونکہ اہل تحقیق مٰیں غلو تو ہوتا نہیں اس لئے وہ ہرشے کو اس کے درجہ پر رکھتے ہیں جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ مختلف فیہ مسائل میں نہ موافقت میں ضرورت سے زائد شدید ہوتے ہیں نہ مخالفت میں محض کے راضی کرنے کے لئے حدود کو بھلا کیسے چھوڑا جا سکتا ہے ۔ (ملفوظ 87) اہل لطائف کے نزدیک متحابین سے مراد صوفیاء ہیں ایک سلسلہ کلام میں فرمایا کہ مولوی محمد اسحاق صاحب بر دوانی جنہوں نے مجھ سے پڑھا تھا اور بعد سے بیعت بھی ہوگئے تھے پہلے بہت خشک تھے بعد کو بھی غالب رنگ علم ہی کا رہا چنانچہ انہوں نے لکھا تھا کہ مجھے اول درجہ کی محبت محدثین سے ہے ٌپھر فقہاء سے پھر صوفیہ سے میں نے لکھا کہ میرا حال اس کے بالکل عکس ہے ۔ مجھے سب سے زیادہ محبت صوفیہ سے ہے پھر فقہاء سے پھر محدثین سے ۔ یہ ترتیب تو محبت میں ہے باقی عظمت سو میرے قلب میں سب سے زیادہ علماء کی ہے بالخصوص فقہاء کی اور محبت مجھے صوفیہ سے زیادہ ہے ان کی طرف دل کو کشش علماء سے زیادہ ہے ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ علماء اور فقہاء سے تو مجھے ایسی محبت ہے جیسی باپ سے کہ وہاں محبت تو ہے لیکن اسپر عظمت غالب ہے اور صوفیہ سے ایسی محبت ہے جیسے بڑے بھائی سے اھ پھر فرمایا کہ دین جو زندہ ہے تو علماء ہی کی وجہ سے صوفیہ سے اتنا بڑا کام ہو نہیں سکتا تھا ۔ ایک تو ان میں حق تعالٰی کی محبت اتنی غالب ہوتی ہے کہ دوسروں کی طرف