ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
پریشان ہوئے آخر کار مجھ کو میرے چھوٹے بھائی کے ذریعہ بلایا جو اس وقت بریلی میں تھے مجھ کو چونکہ بیمار پر بہت رحم آتا ہے اس لئے میں نے ان کی درخواست منظور کی اور میں وہاں گیا تو دیکھا بیحد پریشان تھے میں نے ان کو تسلی دی اور اس حالت کی حقیقت ان کو سمجھائی تو یہ اثر ہوا کہ کہاں تو وہ اتنے مضطرب تھے اور کہاں ان کو اتنا سکون اور سروس ہوا کہ اس کا کچھ بیان نہیں یہاں تک کہ آخر وقت تک مسرور رہے اور نہایت اطمیان کی حالت میں خاتمہ ہوا ۔ ( ملفوظ 261 ) قرآن تبشیر وانداز کیلئے آسان ہے ایک بار دین میں موجود زمانہ کے لوگوں کی آزادی اور خود رائی کا بیان ہورہا تھا ۔ ارشاد فرمایا کہ اب تو لوگوں کی جرات یہاں تک بڑھ گئی ہے کہ فقہا اور مجتہدین نے جو مسائل قرآن وحدیث سے احکام کا استنباط کرنا چاہتے ہیں اور جب ان کو استنباط کی صعوبت پر متنبہ کیا جاتا ہے تو آیت ولقد یسرنا القرآن للذکر الایہ پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب قرآن آسان ہے تو پھر کیا وجہ اس کو سمجھنا اور اس سے مسائل کا استنباط صرف علماء ہی کے ساتھ مخصوص ہو ہم نہ کر سکیں ۔ حالانکہ ان کا نہ یہ دعوٰی صحیح ہے کیونکہ قرآن وحدیث کے متعلق دو چیزیں ہیں ایک تو ان سے استنباط مسائل کا دوسرے تذکرو تذکیر یعنی ترغیب وترہیب تو قرآن کو جو آسان فرمایا گیا ہے وہ صرف تذکرو تذکیر کے لئے آسان فرمایا گیا ہے چنانچہ اس آیت میں یسرنا کے بعد للذکر کا لفظ موجود ہے اسی طرح اس مضمون کی ایک دوسری آیت ہے وانما یسرناہ بلسانک لتبشرک بھ المتقین وتنذر بھ اس میں بھی تصریح ہے کہ قرآن تبشیر وانداز کے لئے آسان کیا گیا ہے ۔ قرآن سے ثابت کرتا ہوں کہ قرآن وحدیث سے استنباط احکام صرف محققین ہی کا کام ہے ۔ ہر شخص اس کا اہل نہیں ۔ پانچویں پارہ میں ارشاد ہے واذا