ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
بزرگوں کا حوالہ دیدیتے تو میں ضرور بلالیتا خود تو پہلے اطلاع نہ دی ۔ پھر الٹا مجھ پر الزام ۔ پھر جب وہ مجھ سے اس بات کے متوقع تھے کہ ان کے بزرگوں کے ساتھ جو میرے تعلقات تھے ان سے میں متاثر ہوں گا تو ان تعلقات کا اثر خود نہوں نے کیوں نہ لیا کہ میرے انکار اجازت سے برا نہ مانتے ۔ ان کو تو ان تعلقات کا علم تھا مجھے بھی نہ تھا ۔ ان کو ضورو ہی اثر لینا چاہئے تھا ۔ ( ملفوظ 129 ) بیماری میں اجر وثواب ضعف علالت کے متعلق فرمایا کہ دیر دیر تک ساچا کرتا ہوں اس کے بعد مشکل سے وضو کے لئے اٹھا جاتا ہے ۔ لکھنے پڑھنے کے کام کم کر دئے تھے تاکہ ذکر اللہ کے لئے وقت ملے کیونکہ کبھی وقت ہی نہیں ملا بڑی ہوس تھی لیکن جب فارغ ہوگیا تو اب یہ عوارض ہوگئے ۔ گر گریزی بر امید راحتے زان طرف ہم پیشت آید آفتے جتنا اس وقت بھاگتے دوڑتے تلاوت اور ذکر اللہ وغیرہ ہوجاتا وہ بھی اب منتحل ہوگیا اب بوجہ ضعف اس کی ہمت ہی نہیں ۔ بندہ کے حساب لگانے سے کچھ نہیں ہوتا ۔ معلوم ہوا کہ ہم لوگوں میں قابیلت ہی نہیں ہے کہ مجرد ذکر اللہ کے لئے اپنے کو فارغ رکھیں کیونکہ حدیثوں میں بیماری پر بھی اجر آیا ہے اور بہت فضیلت وارد ہوئی ہے ۔ مشہور تو یہ ہے کہ جب صبر کرے تب اجر ملتا ہے مگر بعض محتقیقین کی یہ تحقیق ہے کہ مرض کا اجر علیدہ ہے اور صبر کا الگ ۔ مرض الگ چیز ہے اور صبر الگ چیز ۔ مرض غیر اختیاری چیز ہے اور صبر اختیاری چیز ۔ دونوں ایک نہیں میں قواعد فن سے کہتاہوں کہ عدم صبر میں بھی مرض کا اجر ملے گا گوبے صبری کا مواخذہ الگ ہوگا ۔ اس سے مرض کا اجر کیوں فوت ہو جاوے گا ۔ جیسے آج جک رمضان کا مہینہ ہے بہت لوگ ایسے ہیں کہ روزہ تو رکھتے ہیں مگر نماز نہیں پڑھتے تو نماز نہ پڑھنے کا مواخزہ الگ ہوگا اور روزے رکھنے کا