ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
ہونے سے ممانعت ہے ۔ ایک مولوی صاحب سے اس کے متعلق مجھے خط و کتابت بھی ہوئی تھی ان کا بدہی مذہب تھا کہ کسی کی تعظیم کے لئے کھڑا بھی نہ ہونا چاہئے میں نے ایک خط میں ان کو یہ لکھا کہ تم اپنے دل کو ٹٹولو ۔ اگر حضور تشریف لے آئیں تو کیا تم اس وقت کھڑے نہ ہو گے اس کا انہوں نے عجیب جواب دیا کہ اس کونہ پوچھو کھڑا ہونا تو درکنار عجب نہیں میں اس وقت سجدہ میں گر پڑوں لیکن اس وقت تو مغلوبیت ہوگی محض اس بناء پر یہ فعل جائز تھوڑا ہی ہوجائےگا ۔ میں نے اس کا جواب دیا کہ یہ تو خبر میں نے محض سمجھانے کے لئے لکھ دیا تھا میرے نزدیک بھی یہ دلیل نہیں ہے دلیل تو یہ ہے کہ جب عموم کی کوئی دلیل نہیں تو تم یقین کیساتھ اس کا دعویٰ کیسے کرسکتے ہو۔ خصوص جب کثرت سے علماء اسی طرف گئے ہیں کہ تعظیما کھڑا ہونا جائز ہے جس کے جواز کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تھے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کھڑی ہوجاتی تھیں اور جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضور کی خدمت میں حاضر ہوتی تھیں تو خود حضور کھڑے ہو جاتے تھے ۔ گو اس کا جواب بھی ہوسکتا ہے کہ یہ قیام تعظیم سے نہ تھا جوش محبت سے تھا ۔ بہرحال مسئلہ اجتہادی ہے لیکن یہ تو متیقن ہے کہ حضور اپنے لئے پسند نہ فرماتے تھے اگر وہ ناپسندید گی شرعی نہ ہوتو طبعی تو ضرور تھی جس سے بے تکلفی کا پسند ہونا معلوم ہوتا ہے اور اس وقت اسی دعوے کا اثبات مقصود ہے ۔ (ملفوظ 63) ھدیہ دینے میں نیت بسلسلہ تحریر جوابات خطوط ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب نے جو انگریزی میں لفافہ لکھنے سے بظاہر تو تعلیم یافتہ اور جنٹلمین معلوم ہوتے ہیں بذریعہ خط کے مجھ سے ہدیہ بھیجنے کی اجازت طلب کی تھی میں نے اس پر ان سے پوچھا تھا کہ اس ہدیہ دینے میں آپ کی نیت کیا ہے یہ میں ایسے مواقع پر اس لئے پوچھ لیتا ہوں کہ لوگ مختلف نیتوں سے ہدیہ دیا کرتے ہیں مثلا بعض کی یہ نیت بھی