ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
عائشہ ادراک میت کی قائل ہوتیں تب تو یہ بھی احتمال تھا کہ شاید یہ منہ چھپانا اس اس ادراک کی بناء پر ہو ۔ اس صورت میں یہ استدالال تام نہ ہوتا مگر وہ اس ادراک کی بھی قائل نہیں بلکہ مخالف ہیں پس تو یقینا معلوم ہواکہ حضرت عائشہ رضی اککی عنہا کے اس فعل کی بناء پر عقیدہ نہیں کہ میت کو اس عالم کا ادراک ہوتا ہے بلکہ اس کی بناء وہی ہے جو فقہاء کے قول کی ہے کہ میت کا ادب بعد موت بھی وہی ہے جو اس کی زندگی میں تھا ۔ اسی وجہ سے میں کہا کرتاہوں کہ بعض شراح حدیث نے جو اس حدیث کے تحت میں لکھا ہے کہ اس سے ادراک میت کا مسئلہ ثابت ہوتا ہے میرے نزدیک صحیح نہیں کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ عقیدہ ادراک میت کا نہ تھا لہزا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اس ارشاد سے یہ عقیدہ ادراک میت ثابت نہیں ہوسکتا ۔ ( ملفوظ 191 ) حضرت حکیم الامت کا برکت کی نیت سے دیا ہوا ہدیہ قبول نہ فرمانا فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ کو کچھ ہدیہ پیش کیا اور یہ ظاہر کیا کہ میرا یہ عقیدہ ہے کہ کی خدمت میں ہدیہ پیش کرنے سے مجھ کو برکت حاصل ہو گی میں نے ان کا ہدیہ قبول نہیں کیا اور میں نے کہا کہ اگر تمہارا یہ برکت کا عقیدہ نہ ہوتا تو میں منظور کر لیتا اوت اب معزور ہوں کیونکہ معلوم نہیں کہ برکت ہویا نہ ہو ۔ انہوں نے ہمارے ہی بزرگوں میں سے ایک بزرگ جا قصہ نقل کیا کہ ان کی خدمت میں بھی اس عقیدہ کے اظہار کے ساتھ ہدیہ پیش کیا گیا تھا تو انہوں نے تو منظور فرمالیا تھا لہزا آپ کو بھی منظور فرمالینا چاہئے اب میں بہت فکر میں ہوا کہ انہوں نے تو خود ہمارے بزرگوں ہی میں سے ایک کا فعل پیش کردیا مگر میں نے فکر کے بعد ان بزرگ کو تو اس کا حق تھا کہ وہ اپنے متعلق ایسے برکت کے عقیدے کے اظہار کیساتھ ہدیہ قبول کرلیتے کیونکہ وہ