ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
کمین کہنا غرباء کی اہانت ہے متعلقین کہنا چاہئے چنانچہ جب کبھی غلہ وغیرہ ایسے لوگوں کو تقسیم ہوتا تو فرماتے کہ متعلقین کو بھی پہنچ گیا یا نہیں اس نزاکت پر بھی اتنی دقیق رعایت تہذیب کی فرماتے تھے ۔ ایسے شخص کا پہچاننا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ ایسا شخص کسی جلسہ میں تو سخت نظر آوے گا اور کسی جلسہ میں نرم نظر آوے گا تو پتہ نہیں چلتا کہ یہ سخت ہے یا نرم ۔ وہ ایک مختلف فیہ مسئلہ ہو جاتا ہے جیسے کوئی جج اسلاس پر کسی خون کے مقدمہ کی پیشی کے وقت سرح کپڑے پہنے ہوئے بیٹھا ہو اور آخر میں پھانسی کا حکم دیدے تو ایسا شخص جس نے پہلی ہی بار اس کو دیکھا ہو اور اتفاق سے ایسی حالت میں دیکھا ہو تو وہ اسکے بارے میٰں یہی رائے قائم کرے گا کہ اف بڑا سخت ہے لیکن اس کی یہ رائے اس لئے معتبر نہ ہو گی کہ اس کو دیکھنے کے لئے پہنچا ہی ایسے وقت جبکہ اس کے اجلاس پر ایک پھانسی کا مقدمہ پیش تھا اگر وہ دوسرے وقت مثلا گھر پر ملاقات کر تاتب اسکے اخلاق کا اندازہ ہوتا ۔ (ملفوظ 71) واردات و کیفیات اضیاف غیبی ہیں ۔ بہ سلسلہ کلام کوئی بات فرمانے کو تھے کہ دفعتہ وہ بات ذہن سے نکل گئی اور کچھ دیر سوچئے پر بھی یاد نہ آئی اس پر فرمایا کہ بزرگوں کی وصیت ہے کہ جس مضمون کو بھول جاوے اس کے پیچھے نہ پڑے یوں سمجھے کہ اس وقت اللہ تعالٰی کو اس مضمون کو بیان کرانا منظور نہیں ان حضرات کا مسلک یہ ہوتا ہے چونکہ برمیخت بہ بندوبستہ باش چوں کشاید چا بک وبر جستہ باش پھر اسی سلسلہ میں فرمایا کہ قلب کے تقاضے پر عمل کرنے نہ کرنے کے متعلق بھی یہ تفصیل ہے کہ جو سالک فنائے نفس تک نہ پہنچا ہو اس کو تو اپنے قلب کے تقاضے کے خلاف کرنا چاہئے اورجس پر خدا نے فضل کر دیا ہو اس کو وہی کرنا چاہئے تقاضا قلب پر ہو ۔ مثلا اگر رونے کا جوش ہو تو اس کو روکو مت خوب روؤ۔ ایسے مقام والوں کے متعلق ایک بزرگ یوں کہتے ہیں