ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
میں جو پیام سروش کی طرف متوجہ کیا ہے وہ کیا ہے وہ وحی ہے ۔ تو اس شعر کا حاصل یہ ہوا کہ اس طریق میں بڑے بڑے وساوس ہیں ان سے ہوشیار ہو اور صرف وحی کا اتباع کرتے رہو ۔ وہی ان سب وساوس کی قاطع ہے یعنی گو وساوس کے وجود کی قاطع نہیں مگر ان کے اثر کی قاطع ہے ۔ وساوس تو سب کو آتے ہیں ۔ بڑے بڑوں کو بھی آتے ہیں لیکن وہ پروا بھی نہیں کرتے کیونکہ وحی نے ہم کو وساوس سے بالکل بے فکر کر دیا ہے ۔ بعض طالبین جو نا واقف یا خود رائے ہیں وہ وساوس کے متعلق مطمئن کردئے جانے کے بعد بھی مطمئن نہیں ہوتے بلکہ قیل وقال کرتے ہیں ۔ سو یہ بالکل خلاف طریق ہے ان کو شیخ کامل کا بے چوں و چرا اتباع کرنا چاہئے کیونکہ وہ بینا ہے اور طالب نابینا ۔ نابینا کا کام تو یہ ہے کہ وہ اپنے رہبر کا ہاتھ پکڑے ہوئے چپ چاپ چلتا رہے گا ۔ اگر اس نے ہر قدم پر تحقیقات کرنا شروع کردیا تو بس پھر وہ رستہ چل چکا ۔ رہبر بینا ہے تم نابینا ہو ۔ وہ رستہ کے سب نشیب و فراز دیکھ رہا ہے تم نہیں دیکھ رہے ۔ جدھر وہ لے چلے بس ادھر بے کھٹکے چلتے رہو ۔ نفس اور شیطان لاکھ وسوسے سے ڈالیں مطلق التفاوت نہ کرو ۔ شیطان تو مایوس بناتا ہے ۔ شیخ مانوس بناتا ہے ۔ سو تم مبتلائے وساوس ہو کر یاس کے پاس نہ پھٹکو بلکہ وساوس سے اعراض کرکے یکسوئی کیساتھ انس مع اللہ پیدا کرو جو اصل مقصود ہے ۔ 24 رمضان المبارک 1360 ھ پنجشنبہ (ملفوظ 141) نسبت صحبت اہل اللہ سے حاصل ہوتی ہے تصوف کے غامض حقائق کا ذکر تھا ۔ فرمایا کہ جو چیزیں باغ کے گرد اگر جھاڑ جھنکاڑ کے درجہ میں تصوف کے تابع اور محافظ تھیں ان کو لوگوں نے مقصود سمجھ لیا ۔ وہ چیزیں اپنی ذات میں منکر نہیں ہیں مگر ان کا درجہ بھی تو متعین ہونا چاہئے اور یہ خرابی تعمیم اشاعت سے ہوئی کہ جو چیزیں عین تصوف نہ