ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
نیچے پاؤں لٹکا کر اٹھنا اور فرش پر بیٹھ جانا تو آسان تھا اب فرش پر سے اٹھنا بوجہ ضعف بہت دشوار ہے اس لئے معاف فرمایئے گا ۔ نزول تو آسان تھا عروج مشکل ہے ۔ اس پر ان صاحبوں میں سے ایک صاحب نے کہا کہ ہم لوگوں کو فیض پہنچانے کے لئے تو نزول ہی کی ضرورت ہے ۔ فرمایا میں نے تو لغوی معنی میں نزول کا لفظ استعمال کیا تھا آپ نے اصلاحی معنے میں استعمال فرمایا ۔ یکشنبہ 14 شعبان 1360 ھ مطابق 7 ستمبر 1941 ء مجلس صبح ( ملفوظ 122) اہل علم کو شبہ بد گمانی سے بھی بچنا چاہیئے آج شائقین زیارت کا بہت ہجوم تھا کیونکہ بوجہ تعطیل گرود نواح کے شہروں سے مشتاقین جوق در جوق حاضرہوگئے تھے ۔ چونکہب حضرت اقدس مدظلہم العالی بوجہ علامت وضعف وہیں سب زائرین کو ملا لیتے ہیں جہاں خود مقیم ہیں اور وہاں جگہ زیادہ وسیع نہیں ہے اس لئے حضرت نے یہ قید لگا رکھی ہے کہ آنیوالا تو ایسا ہو جس کو حضرت اقدس خود پہنچانتے ہوں یا ایسا ہو جس کو وہ شخص پہنچانتا ہو جس کو حضرت پہنچانتے ہوں کیونکہ حضرت اقدس نے فرمایا کہ شناسا تو محدود ہیں اور ناشناسا غیر محدود ہیں اگر میں یہ قید نہ لگاؤں تو غیر محدود جگہ کہاں سے لاؤں ۔ اسی قید کی بناء پر حضرت اقدس نے اپنے ایک خادم سے ارشاد فرمایا کہ آپ جن جن کو پہنچانتے ہوں ان کو بلا لیجئے ۔ نیز جن صاحبوں کو میں پہنچانتا ہوں اگر ایسے حضرات کسی کو پہنچانتے ہوں تو اس کو بھی اندر بلا لیجئے چنانچہ ایسا ہی کیا گیا لیکن چونکہ مجمع پھر بھی زیادہ تھا اس لئے بہت سے لوگ بوجہ جگہ کی تنگی کے زمین پر اور زینے پر بیٹھ گئے حالانکہ کمرہ کے اندر جگہ کافی تھی ۔ البتہ وہاں بیٹھنے میں حضرت کا قرب نہیں ہوتا تھا کیونکہ خود حضرت اقدس بوجہ صبح کا ٹھنڈا وقت ہونے کے صحن میں تشریف فرماتھے ۔ صاحب مکان جناب مولوی محمد حسن صاحب نے اجازت چاہی کہ چٹائیاں بچھوادی جائیں لیکن حضرت اقدس