ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
(ملفوظ 197) امت محمدیہ علیہاالصلوۃ والسلام کو آپ سے بے انتہا محبت فرمایا یہ بات تاریخ سے ثابت ہے کہ جتنی محبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو حضور کے ساتھ ہے اتنی محبت کسی امت کو اپنے نبی کے ساتھ نہیں ہوئی ۔ ض (ملفوظ 198) نفس کے باریک مکر فرمایا ایک بار حضرت رابعہ بصریہ کی مجلس میں بعض بزرگوں نے دنیا کی مذمت کی تو اس پر حضرت رابعہ بصریہ نے بجائے خوش ہونے کے یہ ارشاد فرمایا کہ آپ لوگ ہماری مجلس سے اٹھ جائیں کیونکہ معلوم ہوا کہ آپ لوگوں کے قلب میں ابھی دنیا کی محبت موجود ہے کیونکہ من احب شیئا اکثر ذکرہ یعنی آدمی اکثر اسی چیز کا ذکر کیا کرتا ہے کہ جس چیز سے اس کے قلب کو تعلق اور لگاؤ ہوتا ہے ۔ مراد حضرت رابعہ کی وہ ذکر ہے جو بلا ضرورت ہو جیسا اس مجلس میں کوئی ضرورت نہ تھی کیونکہ اہل مجلس سب تار کان دنیا ہی تھے کوئی محب دنیا نہ تھا جس میں تنفیر عن الدنیا کی مصلحت ہوئی تو اس وقت مذمت کرنے میں ایہام ہوتا ہے تفاخر کا کہ ہم ایسی محبوب عام چیز کو مبغوض سمجھتے ہیں یہی دلیل ہے اس کی کہ قلب میں دنیا کی وقعت ہے ۔ اسی کو محبت دنیا فرمایا ۔ یہاں سے اس شبہ کا بھی جواب ہوگیا کہ حضرت انبیاء علیہ السلام نے بھی دنیا کی مذمت فرمائی ہے پھر مذمت حب دنیا کی دلیل کیسے ہوگئی بات یہ ہے کہ وہ بضرورت تنفیر تھی اور یہاں بلا ضرورت ۔ پھر اس کے بعد حضرت حکیم الامت دام ظلہم العالی نے فرمایا کہ جس طرح اس مذکورہ کا منشا تفاخر ہوتا ہے اسی طرح بعض لوگ اپنے مشائخ کی مدح میں اس کا تو ذکر کرتے ہیں کہ ہمارے شیخ نے فلانے شخص کی جو اتنا بڑا آدمی تھا ذرا پروا نہیں کی اور فلاں بے تمیزی پر اس کو اتنا ڈانٹا لیکن اگر ان کے شیخ نے کسی غریب آدمی کو ڈانٹا ہو تو اس قصہ کو قابل ذکر ہی نہیں سمجھتے تو یہ بھی ان بیان کرنے والوں کے نفس کا کید ہے کیونکہ جب انہوں نے اس امیر