ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اور ان کو بزرگ سمجھنے والے زیادہ ہیں یا برا سمجھنے والے ۔ تم دیکھو گے کہ شاید ہی کوئی شاذ وناذ ایسا ملے جو ان حضرات کو بزرگان دین اور اولیاء اللہ میں سے نہ سمجھتا ہو اگر ایسے نکلیں گے بھی تو دو چار سے زیادہ نہ ہوں گے ۔ کثرت سے بزرگ سمجھنے والے ہی ملیں گے ۔ تو اس حدیث کی وجہ سے ان حضرات کے کلام کی تاویل کرنی ضروری ہے ۔ ہر کس ونا کس کے کلام کی تاویل ہم تھوڑا ہی کرتے ہیں ۔ (ملفوظ 30) مقولہ ننانوے محل کفر کے عدم اعتبار کا ثبوت بہ سلسلہ کلام فیض التیام فرمایا کہ فقہاء کا جو یہ حکم ہے کہ اگر کسی میں ننانوے وجوہ کفر کے اور ایک وجہ ایمان کی ہو تو ان ننانوے وجوہ کا اعتبار نہ کیا جائے گا اور اس ایک وجہ کا اعتبار کیا جائے گا اس کا مطلب لوگ غلط سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ایمان کے لئے صرف ایمان کی ایک بات کا ہونا بھی کافی ہے بقیہ ننانوے باتیں کفر کی ہوں تب بھی وہ مزیل ایمان نہ ہوں گے ۔ حالانکہ یہ غلط ہے اگر کسی میں ایک بات بھی کفر کی ہوگی وہ بالا جماع کافر ہے بلکہ مراد یہ ہے کہ اگر کسی کلام میں ننانوے محمل کفر کے ہوں اور صرف ایک محمل ایمان کا ہو تو اس پر حکم ایمان ہی کا لگایا جائے گا نہ کہ کفر کا ۔ کیونکہ ایمان کا کم از کم ایک احتمال تو ہے ۔ یہ معیار تو کسی کی تکفیر کرنے کے لئے مقرر کیا گیا ہے کہ ایمان کے ادنی سے ادنی احتمال کے ہوتے ہوئے بھی کسی کی تکفیر نہ کریں اور متکلم کی ذات کے اعتبار سے اگر وہ ایک محمل کفر کا بھی معتقد ہوگا تو کافر ہوگا ۔ (ملفوظ 31) کفارہ صوم ادا کرنے کا احتیاطی حکم بہ سلسلہ کلام فیض التیام فرمایا کہ کفارہ صوم ادا کرنے کے لئے اختلاف کی بناء پر احتیاط اس میں ہے کہ ہر روز کا کفارہ جدا جدا ادا کیا جائے ایک تاریخ میں ایک مسکین کو دو حصے نہ دیئے جاویں چنانچہ میں ایسا ہی کرتا ہوں گو