ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
گو کچھ ثواب میں کمی ہو جائے مگر عذاب سے تو بچ جائے گا ۔ ( ملفوظ 196 ) حمائل شریف منبر کی بیچ کی سیڑھی پر رکھنا بے ادبی ہے ایک بار کسی صاحب نے خانقاہ کی مسجد کے ممبر کی بیچ کی سیڑھی پر حمائل رکھ دی ۔ حضرت والا اس پر نظر پڑی تو حضرت والا نے فرمایا کہ حمائل کو اس جگہ اس طرح رکھنا بے ادبی ہے کیونکہ اس سیڑھی پر خطیب پاؤں رکھتا ہے گو حمائل جزادان میں ہے مگر چونکہ جزدان اس وقت حمائل سے لپٹا ہوا ہے اور الگ نہیں ہے اس لئے حمائل اور زینہ کے درمیان میں جزدان کا حائل ہونا بے ادبی سے بچنے کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ اس جزدان کے نیچے یعنی ممبر کی سیڑھی کے سطح کے اوپر اگر کوئی کپڑا رکھا ہوا ہوتا اور اس کپڑے پر حمائل ہوتی تو بے ادبی نہ ہوتی البتہ اگر یہاں جزدان حمائل سے الگ ہوتا اور حمائل اس کے اوپر ہوتی تو گو جزدان کے نیچے کوئی کپڑا بھی نہ ہوتا مگر بے ادبی نہ ہوتی کیونکہ اس وقت بھی گو حمائل سیڑھی پر ہوتی مگر عرفا یہ کہا جاتا کہ جزدان پر رکھی ہے اور جزدان پر رکھنا ظاہر ہے کہ بے ادبی نہیں اور اب جبکہ حمائل جزدان میں لپٹی ہوئی ہے ۔ اگرچہ جزدان ممبر کی سیڑھی اور حمائل کے درمیان میں حائل ہے مگر اس وقت عرفا یہ نہیں کہہ سکتا کہ حمائل جزدان پر رکھی ہے بلکہ یہی کہا جائے گا کہ ممبر کی سیڑھی پر رکھی ہے اور حمائل کا مسجد کی سیڑھی پر رکھنا خلاف ادب ہے اس کی ایسی مثال ہے کہ جیسے کوئی شخص لنگی زمین پر بیچھا کر اس پر بیٹھ جائے تو اس شخص کو جالس علے الارض نہیں کہیں گے بلکہ یہ کہیں گے کہ لنگی پر بیٹھا ہے البتہ اگر اس لنگی کو وہ باندھ کر بیٹھے گا تو اس کے متعلق یہی کہا جائے گا کہ زمین پر بیٹھا ہے اس کو لنگی پر بیٹھنے والا نہیں کہا جائے گا حالانکہ لنگی اب بھی اس شخص کے جسم کے اور زمین کے درمیان حائل ہے پھر فرمایا کہ ادب کا مدار عرف پر ہے یعنی کوئی فعل جوفی نفسہ مباح ہو اگر عرفا بے ادبی سمجھا جائے گا شرعا بھی وہ فعل بے ادبی میں شمار ہوگا ۔