ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
اوصاف میں بھی ۔حضور کی لطافت طبع کے سلسلہ میں یہ بھی فرمایا کہ ایک بات طالب علموں کے کام کی کہتا ہوں ۔ وہ یہ کہ حضور نے ارشاد فرمایا ہے کہ جتنی تکلیف مجھ کو تکلیف کو تبلیغ میں اٹھانی پڑی ہے اتنی کسی اور نبی کو نہیں اٹھانی پڑی ۔ اس پر یہ اشکال ہوتا ہے کہ بعض نبیوں پر تو کفار نے حضور سے بھی کہیں زیادہ سختیاں کیں یہاں تک کہ حضرت زکریا علیہ السلام کو آرہ سے قتل کیا اور حضرت نوح علیہ السلام کو زنجیروں سے جکڑ بند کر کے ڈالدیا اس اشکال کا یہی جواب ہے کہ حضور کو بوجہ غایت لطافت طبع اور بوجہ غایت شفقت کفار کے برتاؤ اور انکار سے بہت زیادہ روحانی اذیت ہوتی تھی ۔ چنانچہ اسی لئے اللہ تعالٰی نے حضور کی جا بجا تسلی فرمائی ہے کہیں فرمایا ہے لا تحزن ۔ کہیں فرمایا ہے لست علیہم منصیطر اسی سلسلہ میں حضرت اقدس مد ظلہم العالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ آج کل حضور کے کمالات بیان کرنے میں لوگ ایسے عنوانات اختیار کرتے ہیں جن سے دوسرے انبیاء علیہم السلام کی نعوذباللہ تنقیص لازم آجاتی ہے میں نے تو حضور کی تفصیل کا یہ عنوان تجویز کیا ہے کہ انبیاء تو سبھی کامل تھے لیکن ہمارے حضور اکمل تھے اس عنوان سے حضور کی تفصیل بھی ظاہر ہوگئی یعنی اکملیت اور دوسرے انبیاء کا بھی ہر طرح کامل ہونا بحالہ رہا ۔ کسی قسم کی تنقیص کا ایہام تک نہ ہونے پایا ۔ انبیاء علیہم السلام کی بہت بڑی شان ہے ۔ بڑی احتیاط کی ضرورت ہے ۔ (ملفوظ 7 ) تملیک میں زیادہ سہولت اور آزادی ہے 19 ذیقعدہ 60 ھ یوم سہ شنبہ جن کتابوں کا اوپر والے ملفوظ میں ذکر ہے کہ مشترکہ رقم سے طبع کرائی گئی ہیں ان میں سے اکثر نسخوں کا اختیار تصرف بعض شرکاء نے خود حضرت اقدس کو دید دیا ۔ اس پر فرمایا کہ میں نے ان سے پوچھا ہے کہ مجھکو جو اختیار دیا گیا ہے وہ بطور وکیل کے ہے یا مالک کے کیونکہ ان دونوں حیثتیون کے احکام شریعت میں مختلف ہیں مثلا اگر مالک نہیں بنایا گیا صرف وکیل بنایا گیا ہے تو وکیل کو شرعا ایسے لوگوں کو تقسیم کرنا جائز نہ ہوگا جن کے