ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
مومن کو حاصل نہیں ۔ بخلاف کفار کے کہ ان کی وہ حالت ہے جیسی اللہ تعالٰٰی نے ارشاد فرمائی ہے کہ رضوا بالحیوۃ الدنیا واطمئنوا بھا یعنی وہ اس حیات دنیا ہی پر بالکل راضی اور مطمئن رہتے ہیں چاہے جتنی تکلیف میں ہوں کیونکہ مرنے کے بعد کی زندگی کا یا وہاں کی راحت کا کسی صحیح دلیل سے انہیں اعتقاد ہی نہیں ۔ ان کے لئے تو جو کچھ ہے بس یہی زندگی ہے ۔ چنانچہ وبا وغیرہ کے موقعوں پر اور ویسے بھی یہ فرق کھلا ہوا نظر آتا ہے گو کسی وقتی جذبہ سے متاثر ہوکر کبھی اس کے خلاف بھی کسی اثر کا اتفاق ظہور ہوجاوے لیکن عام اور اصلی حالت کے اعتبار سے یہی ہے جو بیان کیا گیا ۔ ( ملفوظ 106 ) بیان ایک بہت بڑی نعمت ہے ایک سلسلہ تنبیہ میں فرمایا کہ آجکل عموما بیان صاف اور پورا نہیں ہوتا مبہم موہم اور ناتمام ہوتا ہے جس سے بڑی بڑی غلط فہمیاں ہوجاتی ہیں ۔ اللہ تعالٰٰی نے اپنی رحمتوں میں سے ایک نعمت قوۃ بیانیہ کا بھی خاص طور سے ذکر فرمایا ہے چنانچہ سورہ الرحمٰن میں ارشاد ہے ۔ خلق الانسان علمھ البیان تو اللہ تعالٰٰی کی نعمتوں میں سے بیان بھی ایک بڑی نعمت ہے اور اس کے خاص آداب ہیں جو کچھ کہنا ہو ان آداب کے تحت میں کہنا چاہئے اور اس کو تاہی کا تدارک بہت توجہ اور اہتمام کیساتھ کرنا چاہئے اس میں آجکل عام ابتلاء ہے ۔ ( ملفوظ 107 ) خطرات کے بارے میں حضور اکرم کی تعلیم بعض مشہور شہروں سے خطرات کی بناء پر جو آجکل اکثر لوگ بھاگ رہے ہیں اسکے تذکرہ کے سلسلہ میں فرمایا کہ پہلے انقلاب کی بڑی تمنا تھی اور اب انقلاب کی خبریں سن سن کر گھبراتے ہیں اور بھاگتے ہیں ۔ سبحان اللہ حدیث شریف میں ایسے موقعوں کے لئے بھی کیسی اچھی تعلیم فرمائی گئی ہے ۔ حضور کا ارشاد ہے لا تتمنو القاء العدو فاذا لقیتم فاصبروا ۔ یعنی دشمن سے مقابلہ