ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
اجتہادی حاصل ہے اور ذوق اجتہادی کا اعتبار خود حضرت شارع علیہ السلام نے بھی کیا ہے چنانچہ حضور نے نبی قریظہ میں پہنچ کر نماز عصر پڑھنے کے لئے صحابہ کو ارشاد فرمایا اور راستہ میں عصر کا وقت ہوگیا اب اس میں اختلاف ہوا کہ راستہ ہی میں نماز عصر ادا کریں یا اسی محلہ میں پہنچنے کے بعد پڑھیں خواہ نماز قضا ہو جائے ۔ اس پر دو فریق ہوگئے ۔ ایک فریق نے تو راستہ ہی میں پڑلی اور یہ سمجھا کہ حضور کا مقصود یہ تھا کہ جلدی پہنچو کہ وقت وہاں آوے ۔ دوسرے فریق نے اس محلہ میں پہنچنے کے بعد پڑھی گو وقت نہ رہا ۔ جب اس اختلاف کی اطلاع حضور سے کی گئی تو آپ نے دونوں کی تصوب فرمائی اور کسی فریق کو ملامت نہ فرمائی ۔ اس واقعہ سے ذوق اجتہادی کا معتبر عند الشارع ہونا صاف بظاہر ہے ۔ پھر انہیں فاضل صاحب نے عرض کیا کہ جب سجدہ شکر حضور سے ثابت ہے تو طبعا جی چاہتا ہی ہے کہ ہم بھی سجدہ شکر کریں ۔ اس پر فرمایا کہ التزام میں عوام کے لئے مفسدہ ہے التزام نہ کرے کبھی کبھی کرلے تو ڈر نہیں ۔ پھر فرمایا اسی واسطے تو عاشق کو مفتی بننا جائز نہیں کیونکہ وہ تو محبت سے مغلوب ہوتا ہے اس کا تو حضور کے ہر فعل کا اتباع ہی کرنے کو جی چاہتا ہے چاہے دوسرے لوگ مفسدہ ہی میں مبتلا ہو جائیں اور فقیہ اس کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ دلیری کیساتھ یہ فتوٰی دے دیتا ہے کہ حضور کے جس فعل کے اتباع سے عوام میں کسی مفسدہ کا اندیشہ ہو وہ اتباع ہی نہیں محض دعوٰی ہے اتباع کا اس لئے وہ فعل ممنوع ہے ۔ پھر حضرت اقدس نے فرمایا کہ اگر نیت وعقیدہ ٹھیک ہوتو جو فعل منہی عنہ نہ ہو نہ کلیا زجزئیا اور جوش محبت میں کیا جائے اور اس کے لئے تو جائز ہی ہے لیکن اگر جاہلوں تک پہنچ جانے کی اور ان میں مفسدہ پیدا ہو جانے کی اس کو اطلاع ہو جاوے ۔ تو اس کے لئے بھی ممنوع ہے ۔ ( ملفوظ 79 ) حضرت ابو محجن کی اطاعت وجانثاری بعض واقعات کے وحشیانہ مظالم کے حالات سن کر فرمایا کہ یہ حالت تو