ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
تعلق نہیں کیونکہ وہ تو احوال ہیں جو ہر شخص پر اس کی استعداد کے موافق طاری ہوتے ہیں جو ثمرہ غیر لازمہ ہے ذکر وشغل کا ۔ ان کو بعض نے اس مصلحت سے مدون کرلیا کہ اگر کسی کے اوپر اسی قسم کا حالات طاری ہوں تو وہ اپنے حالات کو ان احوال پر منطبق کرسکے اور وہ بھی شیوخ کی رائے سے ۔ باقی طالبین کے لئے خود ان کا مطالعہ سخت مضر اور ممنوع ہے ۔ عرض کیا گیا کہ ایسے احوال حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم پر کیوں طاری نہیں ہوئے ۔ جب ان کا عمل بھی قرآن وحدیث ہی پر تھا فرمایا کہ یہ استعداد کا ہی اختلاف ہے ۔ عرض کیا گیا کہ افضل کونسی استعداد سمجھی جاوے گی ۔ فرمایا کہ ہر استعداد مصالح خاصہ کے اعتبار سے اور مناسبت ذوق سے صاحب استعداد کا وہبی علاج ہے ۔ علاج میں افضلیت کا کیا سوال ۔ ( ملفوظ 98 ) جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عجیب شان ایک سلسلہ تنبیہ میں فرمایا کہ رانڈ رونا روئے دوسروں کی حکایت سے کیا حاصل ۔ جس کو اپنی فکر ہوگی اسے دوسروں کی حکایت کی فرصت ہی کہاں ملے گی ۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں ۔ چوں چنیں کا ریست اندر رہ ترا خواب چوں می آید اے ابلہ ترا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باوجود اس کے کہ آپ سے اللہ تعالٰٰی کے بڑے بڑے وعدے ہوگئے تھے لیکن پھر بھی حدیثوں میں آپ کی یہ شان آئی ہے کان دائم الحزن وطویل الفکرۃ یعنی آپ ہمیشہ محزون اور ہر وقت سوچ میں رہتے تھے حالانکہ آپ پیغمبر بھی ایسے کہ پیغمبروں کے سید ۔ لیکن پھر بھی آپ آخرۃ کی فکر سے ہمیشہ بے چین رہتے تھے اور جیسا کہ امور آخرۃ کا علم حضور کو تھا اگر کسی اور کو ہوتا اس کا تو مارے خوف کے دم ہی نکل جاتا مگر یہ آپ کا تحمل تھا کہ باوجود ایسے استضار اور دوام مشاہدہ اور غلبہ حزن وفکر کے آپ