ملفوظات حکیم الامت جلد 10 - یونیکوڈ |
|
سے ہے ۔ علاوہ اس کے یہ بھی تو سمجھنا چاہئے کہ اگر کوئی شخص بہت حسین ہو مگر وہ اپنے چہرے پر کالک مل لے تو کیا اس کا قدرتی حسن حقیقتہ زائل ہو جائیگا اسی طرح اگر کوئی شخص بدشکل ہو مگر وہ پوڈر مل لے تو کیا وہ حسین ہو جائیگا تو بعض لوگوں کا ایمان ایسا ہی ہوتا ہے جیسے پوڈر ۔ اسی طرح بعض لوگوں کا کفر ایسا ہوتا ہے جیسے کالک کہ جب ذرا ہٹا اصل زنگ عود کر آیا اور اس کاہٹ جانا اپنے مستقل اختیار میں نہیں ۔ یہ حق تعالٰی کے اختیار میں ہے تو پھر کیا زیبا ہے کہ آدمی اپنی حالت پر ناز کرے اور دوسروں کو حقیر سمجھے ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ جبرو قدر کے مسئلہ میں جو اہل سنت والجماعت سے دو فرقوں نے اختلاف کیا ہے اور ان میں سے بعض تو صرف جبر کے قائل ہوئے ہیں اور بعض صرف قدر کے ۔ تو گویہ دونوں فرقے باطل ہیں ۔ مگر ان میں زیادہ غلطی میں وہ لوگ ہیں جو قدر کے قائل ہوئے ہیں کیونکہ اگر غلطی سے کسی کو شبہ ہوسکتا ہے تو جبر کا تو ہوسکتا ہے اور قدر کا شبہ تو بالکل ہی حماقت ہے پھر حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی نے ارشاد فرمایا کہ میں نے یہ سارا مضمون اس وجہ سے بیان کیا ہے کہ میرے دوستوں میں بعض لوگ ایسے ہیں کہ جن کی نصیحت کا لہجہ بہت سخت ہوتا ہے جیسے کہ اس شخص کا ہوتا ہے جو دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے ان کو تنبیہ بھی مقصود ہے ۔ (ملفوظ 213) قلب جاری ہونے کی حقیقت فرمایا آجکل لوگ چونکہ فن تصوف کی حقیقت سے واقف نہیں اس لئے بعض ایسی چیزوں کو جو واقع میں کچھ نہیں بہت بڑا سمجھتے ہیں انہیں میں سے ایک کشف ہے کہ اس کو لوگ بڑی چیز سمجھتے ہیں حالانکہ اس کی مثال تو ایسی ہے کہ جیسے کسی کی نظر اتنی قوی ہوجائے کہ اس کی شعاعیں دیوار کے پار چلی جاؤیں اور اس وجہ سے اس کو وہ چیز جو دیوار کے پرلی طرف ہے یہاں بیٹھے ہوئے نظر آجائے اور دیوار حجاب نہ رہے تو کیا یہ کوئی کمال اور بزرگی ہے کہ جو چیز سب